بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کفن کی نیت سے خریدا گیا کپڑا کسی اور کام میں لاسکتے ہیں؟


سوال

کفن کی نیّت سے مکہ مکرمہ سے کپڑاخریدا،  لیکن کسی اور کپڑے میں کفنایا تو مکہ مکرمہ سے خریدا ہوا کپڑا کسی اور کام میں لا سکتے ہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کفن کی نیت سےخریداگیاکپڑا کسی اور کام میں لاسکتے ہیں اور مذکورہ کپڑامیت کاترکہ شمار ہوگا۔

درر الحكام فی شرح مجلۃ الأحكام میں ہے:

"تكون اعيان المتوفي المتروكة عنه مشتركة بين الورثة علي حسب حصصهم."

(كتاب الشركة، الباب الأول في بيان شركة الملك، الفصل الثالث في بيان الديون المشتركة، ج:3، ص:55، المادة:1092، ط:دار الجيل بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"يبدأ من تركة الميت الخاليةعن تعلق حق الغيربعينها. (قوله الخالية)لأن تركه الميت ماتركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال."

(كتاب الفرائض، ج:6، ص:759، ط:دارالفكر بيروت)

احکامِ میت میں ہے:

"یاد رکھئےمیت کے تمام کپڑے اور ہر چھوٹی بڑی چیزاس کا ترکہ ہےجس کو شرع کے مطابق تقسیم کرنا واجب ہےاس سے پہلے کوئی چیز خیرات نہ کی جائے ،البتہ اگر وارث بالغ ہو ں اور وہا ں موجودہوں اور خوش دلی سے سب متفق ہو کردے دیں تویہ خیرات کرنا جائز ہے لیکن اسے واجب یا ضروری سمجھنا پھربھی بدعت ہے۔"

(باب ہشتم بدعات اور غلط رسمیں، ص:217، ط: ادارۃ المعارف کرچی)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144604102213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں