بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کافروالدین اور بہن بھائیوں کا میراث میں حکم


سوال

اسلام میں داخل شادی شدہ عورت کی میراث میں اس کے کافر بھائی ، بہن،ما ں ،باپ کا بھی حصہ ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ وراثت کے حق دار ہونے کے لیے مورِث (جس کی وفات ہوئی ہے) اور وارث کا ہم مذہب ہونا شرعا ضروری  ہے، کافر  نسبی رشتہ دار کی وراثت کا شرعا حق دار نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کی میراث میں  اس کے کافر والدین اور بہن بھائیوں کا حصہ نہیں ہوگا ۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: 

"واختلاف الدين أيضا يمنع الإرث والمراد به الاختلاف بين الإسلام والكفر."

(كتاب الفرائض، الباب الخامس في موانع الإرث، ج:6،ص: 454، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609101873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں