اگر کوئی کیک پر موم بتی جلائے، اور وہ کیک سالگرہ کا نہ ہو، بلکہ کھانے کے واسطے لیا گیا ہو، اور اس پر موم بتی جلائی جائے، اس کا حکم کیا ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر کیک پر موم بتی جلاکر کھانے میں کوئی رسم، رواج یا کسی سے مشابہت مقصود نہ ہو نیز کوئی خاص نظریہ بھی ذہن میں نہ ہو تو ایسا کرنا پھر بھی ایک لغو اور عبث عمل ہے، لہذا ایسے عمل سے اجتناب کیا جائے۔
جامع المسائل لابن تيمية میں ہے:
"كل عمل لايبقى نفعُه فهو عبث ولعبٌ وباطلٌ، صار كلٌّ من اَلناس يُسمِّي ما لايبقى نفعُه بالنسبة إلى ما يبقى عبثًا وباطِلاً ولعبًا وباطلاً".
(الفصل الأول، ج:1، ص:49، ط:دارعالم الفوائد للنشر والتوزيع)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202201161
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن