کلمہ طیبہ کو کثرت سے پڑھنے کے فضائل پر دس احادیث مطلوب ہیں۔
کلمہ طیبہ کی فضیلت پر دس احادیث درج ذیل ہیں:
1-(عن) عِتبان بن مالك الأنصاري قال: غدا عليَّ رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال: لن يوافي عبد يوم القيامة يقول:لا إله إلا الله يبتغي بها وجه الله إلا حرّم الله عليه النار.
(أخرجه البخاري في باب العمل الذي يبتغي به وجه الله (5/ 2360) برقم (6059)، ط. دار ابن كثير ، اليمامة–بيروت، الطبعة الثالثة: 1407=1987)
ترجمہ: "حضرت عِتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں صبح تشریف لائے اور فرمایا : جو شخص قیامت کے دن لا الہ الا اللہ کو اس طرح سے کہتا ہوا آئے کہ اس کلمہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ہی کی رضا مندی چاہتا ہو اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ کو ضرور حرام فرمادیں گے" ۔
2-"(عن) جابر بن عبد الله، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: أفضل الذكر لا إله إلا الله، وأفضل الدعاء الحمد لله".
(أخرجه الترمذي في سننه في باب ما جاء أن دعوة المسلم مستجابة (5/ 325) برقم (3383)، ط. دار الغرب الإسلامي،بيروت، 1998م)
ترجمہ: " حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: سب سے زیادہ فضیلت والا ذکر ’’ لا إله إلا الله‘‘ ہے، اور سب زیادہ فضیلت کی حامل دعا ’’الحمد للہ‘‘ ہے"۔
3-عن أبي هريرة رضي الله عنه أنه قال: قلت: يا رسول الله، من أسعد الناس بشفاعتك يوم القيامة؟ فقال: لقد ظننت يا أبا هريرة، أن لا يسألني عن هذا الحديث أحد أول منك لما رأيت من حرصك على الحديث، أسعد الناس بشفاعتي يوم القيامة من قال: لا إله إلا الله خالصًا من قبل نفسه.
(أخرجه البخاري في باب صفة الجنة والنار (5/ 2402) برقم (6201)، ط. دار ابن كثير ، اليمامة–بيروت،الطبعة الثالثة: 1407=1987)
ترجمہ: " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا:اے اللہ تعالی کے رسول! قیامت کے روز آپ کی شفاعت کا سب سے زیادہ مستحق کون خوش نصیب ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوہریرہ!حدیث پر تمہارا حرص دیکھ کر میرا گمان یہی تھا کہ اس بارے میں تم سے پہلے مجھ سے کوئی نہ پوچھے گا۔ قیامت کے دن میری شفاعت کا زیادہ مستحق وہ خوش نصیب ہوگا جس نے دل کے اخلاص کے سا تھ’’ لا إله إلا الله‘‘ کہا ہو"۔
4- "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جدّدوا إيمانكم "، قيل: يا رسول الله، وكيف نجدّد إيماننا؟ قال: " أكثروا من قول لا إله إلا الله".
(أخرجه أحمد في مسنده (14/ 328) برقم (8710)، ط. مؤسسة الرسالة، الطبعة الأولى:1421 هـ =2001 م)
قال الهيثمي: "رواه أحمد والطبراني ورجال أحمد ثقات". (مجمع الزوائد: باب فضل لا إله إلا الله (10/ 87) برقم (16799)، ط. دار الفكر، بيروت، 1412هـ)
ترجمہ: " جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اپنے ایمان کی تجدید کیا کرو، پوچھا گیا کہ: اے اللہ تعالی کے رسول!ہم اپنے ایمان کی تجدیدکیسے کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ کثرت سے’’ لا الہ الا اللہ‘‘ پڑھا کرو"۔
5- "عن أبي حرب بن زيد بن خالد الجهني قال : أشهد على أبي زيد بن خالد الجهني أنه قال: أرسلني رسول الله صلى الله عليه و سلم أبشر الناس أنه من شهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له فله الجنة".
(أخرجه الطبراني في الكبير(5/254) برقم (5262)، ط. مكتبة العلوم والحكم - الموصل،الطبعة الثانية ، 1404=1983)
قال الهيثمي: "رواه الطبراني في الكبير، ورجاله موثقون".(مجمع الزوائد: باب فيمن شهد أن لا إله إلا الله..(1/ 163) برقم (20)، ط. دار الفكر، بيروت، 1412هـ)
ترجمہ: "حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا کہ لوگوں کو خوشخبری سناؤ کہ جس نے گواہی دی کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ وحدہ لا شریک ہے تو اس کے لئے جنت ہے"۔
6- "عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال: لا إله إلا الله نفعته يومًا من دهره، ولو بعد ما يصيبه العذاب".
(أخرجه الطبراني في الأوسط (4/ 12) برقم (3486)، ط. دار الحرمين، القاهرة، 1415)
وقال الهيثمي: "رواه البزار والطبراني في الأوسط والصغير، ورجاله رجال الصحيح".
(مجمع الزوائد: باب فيمن شهد أن لا إله إلا الله..(1/ 161) برقم (13)، ط. دار الفكر، بيروت، 1412هـ)
ترجمہ: " حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جس نے (لا الہ الا اللہ) کہا ، تو یہ (کلمہ) اس کو ایک نہ ایک دن (ضرور) نفع پہنچائے گا اگر چہ عذاب سہنے کے بعد ہو"۔
7- "عن أبي عبد الرحمن المعافري ثم الحبلي، قال: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله سيخلص رجلا من أمتي على رءوس الخلائق يوم القيامة، فينشر عليه تسعة وتسعين سجلا، كل سجل مثل مد البصر، ثم يقول: أتنكر من هذا شيئا؟ أظلمك كتبتي الحافظون؟ فيقول: لا يا رب، فيقول: أفلك عذر؟ فيقول: لا يا رب، فيقول: بلى إن لك عندنا حسنة، فإنه لا ظلم عليك اليوم، فتخرج بطاقة فيها: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، فيقول: احضر وزنك، فيقول: يا رب ما هذه البطاقة مع هذه السجلات، فقال: إنك لا تظلم، قال: فتوضع السجلات في كفة، والبطاقة في كفة، فطاشت السجلات وثقلت البطاقة، فلا يثقل مع اسم الله شيء".
هذا حديث حسن غريب.
(أخرجه الترمذي في باب ما جاء فيمن يموت وهو يشهد أن لا إله إلا الله (4/ 321، 322) برقم (2639)، ط. دار الغرب الإسلامي–بيروت، 1998م)
ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میری امت کے ایک شخص کو سارے لوگوں کے سامنے نکال کر لائے گا اور اس کے سامنے (اس کے گناہوں کے) ننانوے دفتر پھیلائے جائیں گے، ہر دفتر حد نگاہ تک ہو گا، پھر اللہ عزوجل پوچھے گا: کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیا تجھ پر میرے کراما کاتبین نے ظلم کیا ہے؟ وہ کہے گا: نہیں اے میرے رب! پھر اللہ کہے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ تو وہ کہے گا: نہیں، اے میرے رب! اللہ کہے گا، اچھا،تیری ایک نیکی میرے پاس ہے، آج تجھ پر کوئی ظلم (و زیادتی) نہ ہو گی، پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر«أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»لکھا ہو گا۔ اللہ فرمائے گا: جاؤ اپنے( اعمال کے) وزن کے موقع پر موجود رہو، وہ کہے گا: اے میرے رب! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ اللہ فرمائے گا: تمہارے ساتھ زیادتی نہ ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر وہ تمام دفتر ایک پلڑے میں رکھ دیئے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں، پھر وہ سارے دفتر اٹھ جائیں گے(یعنی بے وزن ثابت ہوں گے)، اوروہ پرچہ بھاری ہو گا، ( کیونکہ) اللہ کے نام کے مقابلہ میںکوئی چیز وزنی نہیں “۔
8- عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أخرجوا من النار - وقال حجاج: يقول الله عز وجل: أخرجوا من النار - من قال: لا إله إلا الله، ومن كان في قلبه من الخير ما يزن ذرة، أخرجوا من النار من قال: لا إله إلا الله من كان في قلبه من الخير ما يزن شعيرة، أخرجوا من النار من قال: لا إله إلا الله من كان في قلبه من الخير ما يزن برة ".
(أخرجه أحمد في مسنده (21/ 373) برقم (3928)، ط. مؤسسة الرسالة، الطبعة الأولى:1421 هـ =2001 م )
ترجمہ: ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔۔اللہ تعالیٰ(فرشتوں سے) فرمائے گا: تم ہراس شخص کو آگ سے نکالو جس نے (لا الہ الا اللہ) کہا ہو اور اس کے دل میں ذرّہ برابر بھلائی ہو، اس کو (بھی) آگ سے نکالو جس نے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا ہو، اس کے دل میں جَو کے دانے کے برابر خیر ہو، اس کو (بھی) آگ سے نکالو جس نے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا ہو، اس کے دل میں گندم کے دانے کےبرابر بھی بھلائی ہو ‘‘۔
9-"عن معاذ بن جبل، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ما من نفس تموت تشهد أن لا إله إلا الله، وأني رسول الله، يرجع ذلك إلى قلب موقن، إلا غفر الله لها".
(أخرجه ابن ماجه في باب فضل لا إله إلا الله (4/ 710) برقم (3796)، ط. دار الرسالة العالمية، الطبعة: الأولى:1430 هـ =2009 م)
ترجمہ: " حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو موت آئے اس حال میں کہ وہ دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہوکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرمادیتا ہے"۔
10-"عن يحيى بن طلحة عن أمه سعدى المرية، قالت: مرّ عمر بطلحة بعد وفاة رسول الله–صلى الله عليه وسلم-، فقال: ما لك مكتئبا؟...قال:.. سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: "إني لأعلم كلمة لا يقولها أحد عند موته، إلا كانت نورا لصحيفته، وإن جسده وروحه ليجدانِ لها روحًا عند الموت"، فلم أسأله حتى توفي، قال: أنا أعلمها، هي التي أراد عمه عليها، ولو علم أن شيئا أنجى له منها لَأمرَه".
(أخرجه ابن ماجه في باب فضل لا إله إلا الله (4/ 709) برقم (3795)، ط. دار الرسالة العالمية، الطبعة: الأولى:1430 هـ =2009 م)
ترجمہ:"حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی حضرت سُعدیٰمُـرِّیّهرضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس گزرے، تو انہوں نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تم کو رنجیدہ پاتا ہوں۔۔؟ انہوں نے کہا:۔۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: "میں ایک کلمہ جانتا ہوں اگر کوئی اسے موت کے وقت کہے گا تو وہ اس کے نامہ اعمال کا نور ہو گا، اور موت کے وقت اس کے بدن اور روح دونوں اس سے راحت پائیں گے"، لیکن میں یہ کلمہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے دریافت نہ کر سکا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کلمہ کو جانتا ہوں، یہ وہی کلمہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا (ابوطالب سے وفات کے وقت) پڑھنے کے لیے کہا تھا، اور اگر آپ علیہ السلام کو اس سےزیادہ باعث نجات کسی کلمہ کا علم ہوتا تو وہی پڑھنے کے لیے فرماتے"۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101303
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن