بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بغیر تفتیش کے جوڑوں کو کمرہ کرایہ پر دینا


سوال

میں مہمان خانے کے طور پر لوگوں کو کمرے مہیا کرتا ہوں،اس کام میں اکثر اوقات لوگ اندرون اور بیرون ملک سے ہمارے پاس آکر رکتے ہیں ،اس میں ہم لوگ تمام مہمانوں کا شناختی کارڈ طلب کرتے ہیں جو کہ قانونی ضرورت ہے،اس میں ہمارے پاس ایسے جوڑے بھی آتے ہیں جن کے بار ے میں یہ کہنا یا ثبوت دیکھناکہ ان کا آپس میں کیا تعلق ہے یقینی نہیں ہوتااور وہ میاں بیوی  ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔ایسی صورتِ حال میں میرا کمرا مہیا کرنا کیسا ہے؟میرا کا م صرف کمرے مہیا کرنا ہوتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  کسی  جوڑےکے بارے میں یقین  یا غالب گمان ہو  کہ یہ آپس میں اجنبی ہیں تو  سائل ایسے جوڑے کو  مہمان خانہ کرایہ پر  مہیانہ کرے اور جس جوڑے کے بارے میں یقین یا غالب گمان ہو کہ یہ آپس میں میاں بیوی یا ایک دوسرے کے محرم ہیں تو انہیں کرایہ پر مہمان خانہ دینا جائز ہے،صرف شک کی بنیاد پر کسی کو روکنا یا متہم کرنا شرعاً جائز نہیں۔ پھراگرکرایہ پر مہمان خانہ دینے کے بعد معلوم ہوجائے کہ  مذکوہ جوڑے اجنبی ہیں اور وہ گناہ میں ملوث ہو چکے ہیں تو ایسی صورت میں  سائل گناہ گار نہیں ہوگا ،البتہ سائل کی ذمہ داری ہوگی کہ مہمان خانہ جلد خالی کرانے کی کوشش کرے؛ تا کہ سائل جان بوجھ کر  گناہ میں معاون نہ ہو۔

الفقہ الإسلامی وأدلتہ  میں ہے:

"لا يجوز الاستئجار على المعاصي كاستئجار الإنسان للعب واللهو المحرم وتعليم السحر والشعر المحرم وانتساخ كتب البدع المحرمة، وكاستئجار المغنية والنائحة للغناء والنوح، لأنه استئجار على معصية، والمعصية لا تستحق بالعقد. أما الاستئجار لكتابة الغناء والنوح فهو جائز عند الحنفية فقط؛ لأن الممنوع عنه نفس الغناء والنوح، لا كتابتهما. فالقاعدة الفقهية إذن: أن «الاستئجار على المعصية لا يجوز»."

(كتاب الإجارة، الفصل الثالث، شروط صحة الإجارة، ج: 5، ص: 3817، ط: دار الفكر)

ہدایہ شرح البدایہ  میں ہے:

"‌ويجوز ‌استئجار ‌الدور ‌والحوانيت ‌للسكنى ‌وإن ‌لم ‌يبين ‌ما ‌يعمل ‌فيها."

(كتاب الإجارات، باب مايجوز من الإجارة۔۔۔الخ، ج: 3، ص: 233، دار إحياء التراث العربي)

موسوعۃ القواعد الفقہیۃ میں ہے:

" الأصل أن الاحتياط في حقوق الله تعالى جائز، وفي حقوق العباد لا يجوز۔۔لأن حقوق العباد لا تبنى على الشك بل على اليقين."

(موسوعة القواعد القواعد الفقهية، حرف الهمزة، القاعدة الخامسة والخمسون بعد المائتينن، ج: 1، ص: 418، ط: مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144512101715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں