میں ایک جگہ کام کرتا ہوں جہاں کپڑے کا کام نقد ہوتا ہے لیکن وہاں بعض لوگ ادھار پر کپڑے لینے آتے ہیں ،اب میں مالک کو بتا کر خود کیش پر خرید کر اپنا نفع رکھ کر ان کو ادھار پر بیچ سکتا ہوں آیا یہ صورت جائز ہے یا نہیں ؟
صورت مسئولہ میں سائل اگر اپنی دکان کے مالک سے کپڑا نقد پر خرید کر اپنے قبضے میں لے لے اور آگے اس کو ادھار پر نفع کے ساتھ فروخت کردے تو یہ جائز ہے ،سائل کے لیے یہ نفع حلال ہے ،البتہ آگے ادھار پر فروخت کرنے کی صورت میں دیگر تمام شرائط کا پایا جانا بھی شرعا ضروری ہے کہ کپڑے کی کل قیمت متعین ہو ،ادھار کی ادائیگی کی مدت متعین ہو ،اگر ادھار کی ادائیگی میں تاخیر ہوجائے تو اس میں اضافہ(جرمانہ)کی شرط نہ ہو،اگر اضافہ کی شرط ہوگی تو پورا معاملہ فاسد ہو جائے گا۔
مبسوط سرخسی میں ہے:
وإذا عقد العقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم ولنهي النبي - صلى الله عليه وسلم - عن شرطين في بيع وهذا هو تفسير الشرطين في بيع ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد
(كتاب البيوع ،باب البيوع الفاسدة،ج:13،ص:8،ط:دار المعرفة)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144304100252
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن