بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں پر مذی کے قطرے لگ جانے کی وجہ سے نمازکاحکم


سوال

 مجھے پیشاب کےقطرے کی بیماری ہے ،فجر کو چھوڑ کر بقیہ نمازوں کے وقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں استنجے کے لیے جاتا ہوں تاکہ قطرے نماز تک بند ہو جائیں، لیکن فجر کےلیے جب اٹھتا ہوں تو عضو پر مذی کے قطرے ہوتے ہیں، کیا میں صرف فجر کی نمازٹشو رکھ کر قطرے کی حالت میں پڑھ سکتا ہوں؟جب کہ یقین ہو کہ قطرےٹشومیں ہی رہیں گے۔

جواب

مذی نجاست غلیظہ ہے،اورحکم یہ ہے کہ نجاست غلیظہ اگرایک درہم (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر)سے کم مقدارمیں کپڑے پرلگی ہوتو(اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کودھولیناچاہیے تاہم)وہ معاف ہے ،یعنی نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی۔ اوراگرایک درہم کی مقدارسےزائدہوتوایسے کپڑے میں نمازنہیں ہوگی،لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر مذی کے قطروں کی مقدارایک درہم سے کم ہوں تو  نمازکراہت کے ساتھ درست ہے،اور اگر قطروں کی مقدارزائد ہو نمازکی ادائیگی درست نہیں،بلکہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريماً، فيجب غسله وما دونه تنزيهاً فيسن، وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطاً ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ".

(باب الأنجاس، ج:1، ص:316، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں