مالکِ مکان یا دوکان کرایہ دار سے 4،3،2 یا اس سے زیادہ ماہ کے کرائے کی بقدر رقم ایڈوانس کی مد میں لینا اور ہر ماہ کرایہ لینا شرعاً جائز ہے یا ناجائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مالکِ مکان یا دوکان کا کر ایہ دار سے سیکیورٹی کے طور پرایڈوانس رقم وصول کرناشرعاً جائز ہے، اور یہ رقم فی نفسہ مالک کے پاس امانت ہوتی ہے، البتہ چوں کہ عرفاً مالک مکان یا دکان کو اس رقم کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے، اس بنا پر یہ رقم شرعاً مالک کے ذمے قرض شمار ہوگی، اور اس پر قرض والے اَحکام لاگو ہوں گے، جب بھی کرایہ دار دکان یا مکان چھوڑ ے گا، مالک مکان یا دکان پر ایڈوانس کی رقم واپس کرنا لازم ہوگا۔
مزید دیکھیے:
ایڈوانس کی زیادتی وجہ سے کرایہ میں کمی کا حکم
فقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:
"يجب على المقترض أن يرد مثل المال الذي اقترضه إن كان المال مثلياً بالاتفاق."
(القسم الثالث: العقود أو التصرفات المدنية المالية، الفصل الثاني: القرض، ما يجب رده على المقترض، ط: دار الفكر)
مجلۃ الأحکام العدلیہ میں ہے:
"(المادة 803) : الوديعة إذا لزم ضمانها فإن كانت من المثليات تضمن بمثلها وإن كانت من القيميات تضمن بقيمتها يوم وقوع الشيء الموجب للضمان."
(الكتاب السادس: في الأمانات،الباب الثاني في الوديعة، ص: 154، ط: كارخانه تجارتِ كتب، آرام باغ، كراتشي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144511101464
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن