بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کاروبار میں معاونت کی وجہ سے حصہ مانگنا


سوال

میرا ایک کزن جو ہمارے ساتھ کام کرتا تھا، ہم اس کو کام کے بدلے اس کی تنخواہ ،بجلی گیس کا بل،عید کی شاپنگ اسی طرح قربانی وغیرہ کے لیے اخراجات اس کو دیتے تھے،تقریبا تیس سال تک اس نے ہمارے ساتھ کام کیا ،ہمارے کاروبار میں اس کا کوئی پیسہ اور انویسمنٹ شامل نہیں تھی،اب وہ ہم سے الگ ہوگیا ہےیعنی اس نے ہمارےساتھ کام کرنا چھوڑدیا ہے۔

اب وہ ہم سے کاروبار میں حصہ مانگ رہا ہے،اس کا حصہ ہمارے کاروبار میں بنتا ہے یا نہیں؟راہ نمائی فرمائیں۔

اس کے علاوہ ہم نے  اس کو ایک گھر بھی دیا تھا جو کہ تقریبا چار کمروں پر مشتمل ہے، یہ گھر بطورِ گفٹ کے دیا تھا، کاروبار والد صاحب کا تھا، وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر اس کا کچھ نکلے گا تو دیں گے، ورنہ نہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کاروبار آپ کے والد کا ہے اور آپ کے والد کا ہی سرمایہ لگا ہوا ہے اور   مذکورہ شخص (آپ کے کزن)کا  آپ کے  والد کے کاروبار میں کوئی پیسہ شامل نہیں ہے اور وہ تنخواہ دار ملازم تھا  ایسی صورت میں   اس کی حیثیت ملازم کی ہے ،کاروبار میں معاونت سے وہ کاروبار میں شریک نہیں  کہلائے گا ؛لہذا اس شخص کا کاروبار میں سے  حصہ کا مطالبہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

(هي) بكسر فسكون في المعروف لغة الخلط، سمي بها العقد لأنها سببه. وشرعا (عبارة عن عقد بين المتشاركين في الأصل والربح) جوهرة

(الدر المختار مع رد المحتا، كتاب الشركة 4/ 299 ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں