میرا اپناٹی وی کے کیبل کا کام ہے اور صحیح چل رہا تھا، لیکن اب دو سال سے میں نے پارٹنرشپ کی ، اس پارٹی کی شراکت کےبعد میرا کاروبار صحیح نہیں چل رہا اور میں بہت پریشانی میں مبتلا ہوں اور میں ہر وقت بچوں سمیت بیمار رہتا ہوں اور پریشان بھی اور جس کام میں ہاتھ ڈالتا ہوں وہ کام بھی نہیں ہوپاتا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ مجھے اس مسئلے کا حل بتائیں۔
واضح رہے کہ کام میں خیر و برکت اور اطمینان اور سکون اللہ جل شانہ کے لطف و کرم سے حاصل ہوتے ہیں اور یہ انہیں کو عطا ہوتے ہیں جو کہ شریعت مطہرہ کی پابندی کرتے ہیں، حلال کی طلب اور حرام سے بچتے ہیں اس کے بغیر ان نعمتوں کا حصول نا ممکن ہے جبکہ ٹی وی دیکھنا ناجائز و حرام ہے، اس گناہ کے کام پر کسی بھی طرح کی معاونت کرنا مثلا: ٹی وی کے کیبل کا انتظام کرنا، ناجائز ہے، لہٰذاصورتِ مسئولہ میں ٹی وی کیبل کا کام کرنا ناجائز ہے، اسی وجہ سے سائل پر مصائب اور پریشانیاں آرہی ہیں، لہٰذا فورا اس کاروبار کی جگہ کوئی دوسرا حلا ل روزگار تلاش کرے۔
نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کا اہتمام کرے، بسا اوقات حقوق کی ادائیگی میں کوتاہیاں ہورہی ہوتی ہیں ، لہذا ان کا جائزہ لے کر ان کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
درج ذیل معمولات کا اہتمام کریں:
1۔پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادائیگی کا اہتمام کریں۔
2۔گناہوں سے بچنے کا اہتمام کریں۔
3۔ قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کریں۔
4۔صبح شام منزل پڑھیں۔
5۔ صبح و شام سورۂ یس،سورۂ طارق اور سورۂ واقعہ پڑھنے کا اہتمام کریں۔
6۔صبح شام معوذتین (سورہ فلق اور سورہ ناس) کا اہتمام کریں۔
7۔روزانہ صدقہ دینے کا اہتمام کریں۔
8۔استغفار کی کثرت کااہتمام کریں۔
9۔"اللَّهُمَّ اكْفِنِى بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِى بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ".
10۔"اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ".
11۔"رَبِّ أَعِنِّي، وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي، وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي، وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي، وَيَسِّرْ هُدَايَ إِلَيَّ، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي لَكَ شَاكِرًا، لَكَ ذَاكِرًا، لَكَ رَاهِبًا، لَكَ مِطْوَاعًا، إِلَيْكَ مُخْبِتًا، أَوْ مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي،وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي".
12۔"اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَ وَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي".
13۔"تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا".
14۔ہرنماز کے بعد اگر ہوسکے تو سومرتبہ "یَا لَطِیْفُ" یا پھر ستر مرتبہ"اَللّٰهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِهٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَ ھُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِیْزُ" پڑھ لیا کریں۔
قرآن کریم میں ہے:
"وَتَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوى وَلا تَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقابِ [الآية:2]"
"ترجمہ: اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور الله تعالیٰ سے ڈرا کرو بلاشبہ الله تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔(بیان القرآن)"
فتاوی شامی میں ہے:
"أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيها".
(كتاب الجهاد، باب البغاة، ج:4، ص:268، ط؛ سعيد)
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"وعن علي - رضي الله عنه - أنه جاءه مكاتب فقال: إني عجزت عن كتابتي فأعني. قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - لو كان عليك مثل جبل كبير دينا أداه الله عنك. قل: (اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، وأغنني بفضلك عمن سواك) » . رواه الترمذي، والبيهقي في: (الدعوات الكبير)."
(کتاب اسماء اللہ تعالی، باب الدعوات فی الاوقات ج نمبر ۴ ص نمبر ۱۶۹۹، دار الفکر)
السنن الکبریٰ للنسائی میں ہے:
"9828 - أخبرنا محمد بن عبد الأعلى قال: حدثنا المعتمر يعني ابن سليمان قال: سمعت عبادا يعني ابن عباد بن علقمة يقول: سمعت أبا مجلز، يقول: قال أبو موسى: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وتوضأ، فسمعته يدعو يقول: «اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي في داري، وبارك لي في رزقي".
(كتاب عمل اليوم والليلة، ما يقول إذا توضأ، ج:9، ص:36، ط:مؤسسة الرسالة،بيروت)
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"وعن محمد بن خالد السلمي عن أبيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن العبد إذا سبقت له من الله منزلة لم يبلغها بعمله ابتلاه الله في جسده أو في ماله أو في ولده ثم صبره على ذلك يبلغه المنزلة التي سبقت له من الله» . رواه أحمد وأبو داود."
( كتاب الجنائز، الفصل الثاني، ج:1، ص:493، ط: المكتب الاسلامي)
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن ابن عباس رضی اللہ عنھما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من لزم الاستغفار جعل الله له من كل ضيق مخرجا ومن كل هم فرجا ورزقه من حيث لا يحتسب» . رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه."
(باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثاني، ج:2، ص:723، ط: المكتب الاسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144602102421
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن