1:ایک شخص نے دوسرے شخص سے 30 لاکھ روپے قرض کے طور پر لے لیے، اور پھر اس کے ذریعے بورنگ بنا لی اور قرض دیتے وقت یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اس پیسوں سے جب بور بنے گا تو اس بور سے حاصل ہونے والا منافع قرض کی رقم واپس کرنے تک آدھا آدھا درمیان میں تقسیم ہوگا، شرعی طور پر اس طرح معاملہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
2:ایک میت پر دو جنازے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
1:صورت مسئولہ میں جب میں مذکورہ شخص کو 30 لاکھ روپے قرض اس شرط پر دیے گئے ہیں کہ اس 30 لاکھ روپے سے بنائے گئے بور سے حاصل ہونے والا منافع قرض کی واپسی تک آدھا آدھا ہوگا ،تو شرعی طور پر یہ معاملہ قرض سے نفع حاصل کرنے کی بنیاد پر سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، لہذا یہ معاملہ کرنا ہی درست نہیں ہے ۔
2: اگر میت کے اولیاء نے نماز جنازہ پڑھ لی یا ان کی اجازت سےنماز جنازہ پڑھائی گئی تو نمازِ جنازہ ادا ہو گئی اور فر ضِ کفایہ ادا ہوگیا۔ دوبارہ جنازہ ادا کرنا درست نہیں ؛ اس لیے کہ نماز جنازہ میں اصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ ہی پڑھی جائے ،ایک سے زیادہ مرتبہ پڑھنا اصلًا مشروع نہیں ،لیکن اگر میت کے ولی نے نمازِ جنازہ نہیں پڑھی اور نہ ہی اس کی اجازت سے پڑھی گئی، بلکہ ایسے لوگوں نے پڑھی جن کو اس میت پر ولایت کا حق نہیں تو ولی اس کی نمازِجنازہ پڑھ سکتا ہے، لیکن اس دوسری جماعت میں صرف وہ لوگ شریک ہوں گے جو پہلی میں شریک نہیں تھے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن."
( كتاب البيوع، فصل فى القرض، مطلب کل قرض جر نفعا، ج:5، ص:166، ط: ايج ايم سعید)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"و لو صلّى علیه الولي، و للمیت أولیاء أخر بمنزلته، لیس لهم أن یعیدوا، کذا في الجوهرة النیرة."
(کتاب الصلاة، الباب الحادي و العشرون في الجنائز، الفصل الخامس في الصلاة على المیت، (1/164) ط: رشیدیه کوئٹه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102397
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن