بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا غریب بہن کو زکات دینا جائز ہے جبکہ اس کاشوہر مالدار ہو؟


سوال

بہن غریب ہو اور اس کا شوہر کمائی والا ہو، لیکن بیوی کو پیسے نہ دیتا ہو اب اس صورت میں بھائی اپنی بہن کو زکات کے پیسے دے سکتا ہے؟

جواب

شوہر کے   مالدار( صاحب نصاب) ہونے سے  اس کی بیوی صاحب نصاب نہیں بن جاتی، اس لیے کہ دونوں کی ملکیت  مستقل   اور علیحدہ علیحدہ ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں غریب بہن کو بھائی  زکات دے سکتا ہے ، بلکہ یہ زیادہ ثواب کا باعث ہے؛ اس لیے کہ اس میں صلہ رحمی بھی ہے، البتہ اس میں یہ ضروری ہے کہ مستحق زکوٰۃ ہونے کی تمام شرائط پائی جائیں۔

بدائع الصنائعمیں ہے:

"ولو دفع إلى امرأة فقيرة وزوجها غني جاز في قول أبي حنيفة ومحمد وهو إحدى الروايتين عن أبي يوسف،وروي عنه أنها لا تعطي إذا قضي لها بالنفقة.

وجه هذه الرواية أن نفقة المرأة تجب على زوجها فتصير غنية بغنى الزوج كالولد الصغير، وإنما شرط القضاء لها بالنفقة؛ لأن النفقة لا تصير دينا بدون القضاء.

وجه ظاهر الرواية أن المرأة الفقيرة لا تعد غنية بغنى زوجها؛ لأنها لا تستحق على زوجها إلا مقدار النفقة فلا تعد بذلك القدر غنية."

( کتاب الزکوۃ، فصل الذي يرجع إلى المؤدى إليه، ج:2، ص:43، ط:دار الكتب العلمية)

 الدرالمختار مع ردالمحتارمیں ہے

 "(ولا) إلى (من بينهما ولاد)  (قوله: وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال هداية۔۔۔۔وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة."

( كتاب الزكوة، باب المصرف،ج:3،ص:344، ط:رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144511101773

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں