بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کئی سال وزے نہیں رکھے تو اب کیا کرے؟


سوال

 اگر کوئی بندہ 30 یا 40 سال کے عمر تک روزہ نہ رکھے اور پھر اس عمر میں توبہ کرلے ،تو چھوڑے گئے روزوں کا کیا کرے گا اور اس کا کفارہ کیا ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی عذر کے بغیر  روزے قضا ہوئے ہیں، تو    اللہ کے حضور  خوب توبہ استغفار کرے اورجتنے سالوں کے روزےنہیں رکھے ان سب روزوں کی قضاکرے۔البتہ اگر روزوں کی قضاء کرنا شروع کردیا ہو پھر زندگی کے آخر تک پورے روزوں کی قضاء نہ کرسکے تو بقیہ روزوں کے فدیہ کی وصیت کرنا ضروری ہوگا۔

دررالحکام شرح غررالاحکام میں ہے:

"(‌وقضوا ما قدروا) أي لزم عليهم قضاء صوم أيام مضت بقدر ما أدركوا من أيام زوال العذر، وفائدة لزوم القضاء وجوب الوصية بالإطعام عند فقد القضاء."

(كتاب الصوم، فصل حامل أو مرضع خافت على نفسها وولدها من الصوم، ج:1، ص:209، ط:دار إحياء الكتب العربية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144607100915

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں