اگر کوئی بندہ 30 یا 40 سال کے عمر تک روزہ نہ رکھے اور پھر اس عمر میں توبہ کرلے ،تو چھوڑے گئے روزوں کا کیا کرے گا اور اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی عذر کے بغیر روزے قضا ہوئے ہیں، تو اللہ کے حضور خوب توبہ استغفار کرے اورجتنے سالوں کے روزےنہیں رکھے ان سب روزوں کی قضاکرے۔البتہ اگر روزوں کی قضاء کرنا شروع کردیا ہو پھر زندگی کے آخر تک پورے روزوں کی قضاء نہ کرسکے تو بقیہ روزوں کے فدیہ کی وصیت کرنا ضروری ہوگا۔
دررالحکام شرح غررالاحکام میں ہے:
"(وقضوا ما قدروا) أي لزم عليهم قضاء صوم أيام مضت بقدر ما أدركوا من أيام زوال العذر، وفائدة لزوم القضاء وجوب الوصية بالإطعام عند فقد القضاء."
(كتاب الصوم، فصل حامل أو مرضع خافت على نفسها وولدها من الصوم، ج:1، ص:209، ط:دار إحياء الكتب العربية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144607100915
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن