ہم لوگ جو گھر کے باہر کچرا یا کوئی سامان پھینک دیتے ہیں ،یہ بطور مباح ہوتا ہے، تو اب اگر کچرے والا اس کو لےلے تو کیا اس میں اس کی ملکیت ثابت ہو جاتی ہے ؟ اگر نہیں ہوتی تو اس کا اس سامان کو آگے بیچنا صحیح ہے ؟
واضح رہے کہ مباح چیز کسی کی شخصی ملکیت نہیں ہوتی ،بلکہ سب لوگوں کے لیے حلال اور مباح ہو تی ہے اور سب لوگوں کو اس سے ایسے طریقے سے نفع اٹھانے کی اجازت ہوتی ہے جس سے دوسرے عام لوگوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے،البتہ اگر کوئی شخص مباح چیز کو احراز کے ذریعے اپنے لیے محفوظ کر لے تو اس صور ت میں یہ اس کی شخصی ملکیت بن جائے گی،پھر اس چیز کا بیچنااس کےلئے جائز ہو جاتا ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جب کچرے والا اس کچرے کو اپنے لئے اٹھا کر محفوظ کر لیتا ہے اور اس سے قیمتی اور فالتو چیزوں کو ڈھونڈھ کر الگ کر لیتا ہے ، تو اس صورت میں اس کی ملکیت ان اشیاء میں ثابت ہو جاتی ہے ،اب اس کے لیے ان اشیاء کو آگے فروخت کرناجائز ہے۔
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:
"(كما أن الكلأ النابت في الأراضي التي لا صاحب لها مباح كذلك الكلأ النابت في ملك شخص بدون تسببه مباح أيضا. أما إذا تسبب ذلك الشخص في هذا الخصوص بأن أعد أرضه وهيأها بوجه ما لأجل الإنبات كسقيه أرضه أو إحاطتها بخندق من أطرافها فالنباتات الحاصلة في تلك الأرض تكون ماله فلا يسوغ لآخر أن يأخذ منها شيئا فإذا أخذ شيئا واستهلكه يكون ضامنا) . .......وبيع هذا الكلأ قبل إحرازه باطل. "
(الباب الرابع فی بیان شرکہ الاباحة،الفصل الاول فی الاشیاء المباحة وغیرالمباحة، ج:3، ص:254، ط:دار الکتب العلمیة)
بدائع الصنائع میں ہے:
"و أما الكلأ الذي ينبت في أرض مملوكة، فهو مباح، غير مملوك، إلا إذا قطعه صاحب الأرض، و أخرج فيملكه، هذا جواب ظاهر الرواية عن أصحابنا. و قال بعض المتأخرين من مشايخنا رحمهم الله: أنه إذا سقاه، و قام عليه، ملكه، و الصحيح جواب ظاهر الرواية؛ لأنّ الأصل فيه هو الإباحة، لقوله صلى الله علیه و سلّم: الناس شركاء في ثلاث: الماء، و الكلأ، و النار. و الكلأ:اسم لحشيش ينبت من غير صنع العبد، و الشركة العامة هي الإباحة، إلا إذا قطعه و أحرزه؛ لأنه استولى على مال مباح غير مملوك، فيملكه كالماء المحرز في الأواني ،والظروف ،وسائر المباحات التي هي غير مملوكة لأحد."
(کتاب الاراضی، انواع الاراضی وبیان حکم کل نوع منھا،ج:6، ص:193، ط:دارالجیل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن