بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

خالہ اور بھانجی کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا


سوال

خالہ اور بھانجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا جائز ہے ؟

جواب

 صورت مسئولہ میں   خالہ اور بھانجی کو ایک ساتھ عقد ِ نکاح میں جمع کرنا ناجائز اور حرام ہے، حدیث مبارکہ میں  آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ اورعورت کو اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں  جمع  کرنا جائز نہیں ہے‘‘۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها."

(کتاب النکاح ،باب لا تنکح المراۃ علی عمتہا،ج:7،ص:12،دارطوق النجاۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(وأما الجمع بين ذوات الأرحام) فإنه لا يجمع بين أختين بنكاح ولا بوطء بملك يمين سواء كانتا أختين من النسب أو من الرضاع، هكذا في السراج الوهاج. والأصل أن كل امرأتين لو صورنا إحداهما من أي جانب ذكراً؛ لم يجز النكاح بينهما برضاع أو نسب لم يجز الجمع بينهما، هكذا في المحيط. فلا يجوز الجمع بين امرأة وعمتها نسباً أو رضاعاً، وخالتها كذلك ونحوها."

(کتاب النکاح ،القسم الرابع  المحرمات بالجمع ،ج:1،ص:277،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144511101624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں