بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بھانجی کا خالہ اور خالو کے ساتھ سفر کرنا


سوال

جب سب لوگ گروپ میں جارہے ہوں جس میں نانی، خالہ اور خالو ہوں تو کیا نواسی اور بھانجی کا جانا جائز ہے؟

جواب

سوال میں گروپ میں جانے کی مراد واضح نہیں، لیکن اصولی طور پر یہ بات واضح رہے کہ عورت کے لیے اپنے شوہر یا محرم رشتہ دار کے بغیر شرعی سفر کرنا جائز نہیں ہے، شرعی سفر کی مسافت اڑتالیس میل(تقریباً سوا ستتر کلو میٹر) بنتی ہے۔ صورتِ مسئولہ میں بھانجی کے لیے اس کی خالہ کے شوہر محرم نہیں ہیں، لہذا محرم کے بغیر سفر کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

بخاری شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد منقول ہے کہ عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"1862 - حدثنا ‌أبو النعمان: حدثنا ‌حماد بن زيد، عن ‌عمرو، عن ‌أبي معبد، مولى ابن عباس ، عن ‌ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، ولا يدخل عليها رجل ‌إلا ‌ومعها محرم، فقال رجل: يا رسول الله، إني أريد أن أخرج في جيش كذا وكذا وامرأتي تريد الحج؟ فقال: اخرج معها".

(‌‌‌‌كتاب الحج، باب حج النساء، 3/ 19، ط :  المطبعة الكبرى الأميرية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفيه إشارة إلى أن الحرة لا تسافر ثلاثة أيام بلا محرم. واختلف فيما دون الثلاث وقيل: إنها تسافر مع الصالحين، والصبي والمعتوه غير محرمين كما في المحيط قهستاني".

(‌‌‌‌كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، 6/ 390، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں