بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کھانا کھلانے کی نذر ماننا


سوال

ایک شخص نے نذر مانی کہ اگر میری نواسی (بیٹی کی بیٹی) کا ہاتھ ٹھیک ہوگیا تو میں دس آدمی کو کھانا کھلاؤں گا ، اب وہ نذر پوری کرنا چاہتا ہے تو وہ کیسے پوری کرے؟ وہ بکرا خرید لیا ہے، کیا وہ اس بکرے کو مدرسے میں دے سکتا ہے یا اس کا گوشت غریبوں میں تقسیم کرسکتا ہے؟ یا پھر دس آدمی کو کھلانا ہی ضروری ہے، اگر ہاں تو پھر وہ دس آدمی کون ہوں گے، اور کیا وہ شخص خود مع اہل و عیال اس میں سے کھا سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسؤلہ میں  کھانا کھلانے کی نذر پوری کرنا لازم ہے، لہذا مذکورہ بکرے کا کھانا بنا کر دس آدمیوں کو کھلادے، خود اس کے لیے یا مال دار اہل خانہ کے لیےکھانا جائز نہیں ،اس لیے کہ  نذر مانی ہوئی چیز کوان لوگوں کے لیے کھاناجائزہےجوزکوۃ اورصدقات واجبہ کےمستحق ہیں،خودنذرماننےوالےکےلیےاورصاحبِ نصاب شخص کےلیےاس کاکھاناجائزنہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"باب ‌المصرف (قوله: أي ‌مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى وجه مناسبته هنا، والمراد بالعشر ما ينسب إليه كما مر فيشمل العشر ونصفه المأخوذين من أرض المسلم وربعه المأخوذ منه إذا مر على العاشر أفاده ح. وهو ‌مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني ."

(كتاب الزكاة،باب مصرف الزكاة والعشر ج : 2 ص : 339 ط : سعيد)

وفیہ أیضاً:

"(ويأكل من لحم الأضحية ويأكل غنيا ويدخر.

(قوله ويأكل من لحم الأضحية إلخ) هذا في الأضحية الواجبة والسنة سواء إذا لم تكن واجبة بالنذر، وإن وجبت به فلا يأكل منها شيئا ولا يطعم غنيا سواء كان الناذر غنيا أو فقيرا لأن سبيلها التصدق وليس للمتصدق ذلك، ولو أكل فعليه قيمة ما أكل زيلعي."

(كتاب الأضحية،فروع ج : 6 ص : 327 ط : سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144601100111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں