بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

خاندان والوں سے دوسری شادی کی خبر مخفی رکھنا


سوال

 میں اپنے گھر کا سربراہ ہوں، والدین کی وفات کے بعد چھوٹے بھائی کی شادی میں نے اس کی رضامندی سے کر ایا، بھائی کے دو بچے بھی ہیں، بھائی کی خواہش تھی کہ وہ ایک اور نکاح کرے، لہذا میں نے اس کا نکاح اس کی پہلی بیوی کی رضامندی کے بعد کر ادیا، بھائی کی پہلی بیوی ہمارے ساتھ ہی رہتی ہے، دوسری بیوی کو اس نے علیحدہ مکان میں رکھا ہوا ہے، کبھی کبھی وہ ہمارے گھر بھی آ جاتی ہے، اور ہم بھی اس سے ملتے رہتے ہیں، بھائی کی دونوں بیویاں آپس میں ملتی بھی ہیں، اور الحمدا للہ دونوں میں کوئی تعارض نہیں ہے، بھائی الحمدا للہ دونوں میں انصاف کی پوری کوشش کرتا ہے، بھائی کی دوسری شادی کو تین سال سے زائد ہو گئے ہیں، اور ایک بیٹا بھی دوسری بیوی سے ہے، مگر اس دوسری شادی کو ہم نے اپنے دادکے اور نان کے خاندان سے چھپایا ہوا ہے، خاندان میں شادی بیاہ کی یا کوئی اور تقریب ہو تو اس میں بھائی کی پہلی بیوی ہی جاتی ہے، دوسری بیوی کو تاحال نہیں لے جایا جاتا، کیوں کہ ہمارے خاندان میں آج تک کسی نے بھی دوسری شادی نہیں کی، پوچھنا یہ ہے کے مندرجہ بالا طرزعمل میں کوئی شرعی نقص تو نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شرعاً تعددنکاح استطاعت کے مطابق مرغوب عمل  ہے،اور اسی طرح نکاح  کی تشہیر کی بھی  ترغیب دی گئی ہے یعنی جتنا ہو سکے نکاح کی تقریب کی تشہیر کی جائے تاکہ نکاح کے اس پاکیزہ رشتہ بنانےوالوں پرکسی کو کسی قسم کے الزام لگانے موقعہ نہ دیا جائے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر خاندان میں سائل کے بھائی کی دوسری شادی کے خبر پر  کسی قسم کےفساد وغیرہ کا اندایشہ ہو تو پھر خاندان والوں  سے جب تک اسی طریقہ سے بات چھپا کر جائے،تو شرعاً اس  میں کوئی مضائقہ نہیں ،البتہ اس معاملہ کو چھپانے  کے لیے جھوٹ وغیرہ سے اجتناب کیاجائے  ،اور مناسب وقت پر خاندان والوں کو بتا دیا جائے،اور اگر کسی قسم کے فساد کا واہمہ نہیں ہے تو پھر  نکاح دوم کے بارے میں خاندان والوں کو اطلاع کردینا بہتر ہے۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

"وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَى فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاء مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلاَّ تَعُولُواْ."

مشکاۃ شریف میں ہے:

وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌أعلنوا ‌هذا ‌النكاح ‌واجعلوه ‌في ‌المساجد ‌واضربوا ‌عليه ‌بالدفوف» . رواه الترمذي."

(كتاب النكاح، باب إعلان النكاح والخطبة والشرط، الفصل الثاني، ج:2 ص:943 ط: المكتب الإسلامي)

مسند احمد میں ہے:

"وعن أبي أمامة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب)."

(تتمة مسند الأنصار، حديث أبي أمامة الباهلي الصدي بن عجلان بن عمرو ويقال: ابن وهب الباهلي، عن النبي صلى الله عليه وسلم،  ج:36 ص:405 ط: مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں