بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کھڑے ہو کر پیشاب کرنا


سوال

کھڑے ہو کر  پیشاب کرنے میں کتنا  حرج ہے؟

جواب

بغیر عذرکھڑے ہوکر پیشاب کرنا مکروہ ہے، یہ مروت و وقار اور اسلامی تہذیب و آداب کے خلاف ہے، نیز اِس میں کشفِ عورت (ستر کھلنے) اور بدن اور کپڑوں کے پیشاب میں ملوث ہونے کا زیادہ احتمال ہے، اور پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کے اہتمام کی تاکید حدیثِ مبارک میں آئی ہے اور اسے عذابِ  قبر کے اسباب میں شمار کیا گیا ہے، پھر  موجودہ دور میں بلاعذر کھڑے ہو کر پیشاب کرنا   غیر مسلموں کا شعار بننے کی وجہ سے  ناجائز ہو گا۔

تاہم اگر کسی معقول عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن نہ ہو تو کھڑے ہوکر  پیشاب کرنا بھی جائز ہے۔

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بھی بیٹھ کر  ہی پیشاب کرنے کا تھا اور آپ ﷺ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے منع فرمایاہے ۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کھڑے ہوئے پیشاب کرتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! کھڑے ہوکر پیشاب مت کرو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پھر میں نے کبھی کھڑے ہوکر پیشاب نہیں کیا۔

سنن ترمذی میں ہے:

"عن عمر رضي اللّٰه عنه قال: راٰني النبي صلی اللّٰه علیه وسلم أبول قائمًا، فقال: یا عمر! لاتبل قائمًا، فما بُلتُ قائمًا بعد."

(سنن الترمذي، أبواب الطهارة، باب النهي عن البول قائمًا،1/9)

سنن الترمذي ت بشار (1/ 62):

'' عن عائشة، قالت: من حدثكم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائماً فلا تصدقوه ، ما كان يبول إلا قاعداً ''

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: تم سے جو شخص یہ بیان کرے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر پیشاب کرتے تھے تو اس کی تصدیق نہ کرنا، رسول اللہ ﷺ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 54):

يكره "البول قائما" لتنجسه غالبا "إلا من عذر" كوجع بصلبه.

معارف السنن میں ہے:

"ثم إنّ البول قائمًا و إن کانت فیه رخصة المنع للتأدیب لا للتحریم، کما قاله الترمذي و لکن الیوم الفتویٰ علی تحریمه أولیٰ، حیث أصبح شعارًا لغیر المسلمین من الکفار و أهل الأدیان الباطلة، و کم من مسائل تختلف باختلاف العصور و تغیر المصالح." (۱/167)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144211201659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں