بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

خرید وفروخت میں پہلے ثمن کی ادائیگی کی شرط لگانے کا حکم


سوال

ہم کاروبار کرتے ہیں اور خریدارکو کوئی چیز فروخت کرنے کے بعد ہم اس سے پہلے رقم وصول کرتے ہیں ،پھر اس کو فروخت شدہ چیز حوالہ کرتے ہیں ،کیا ایسا کرنا شرعاًجائزہے؟

جواب

صورت  مسئولہ میں کوئی چیز فروخت کرنے کے بعد پہلے رقم وصول کرنا پھر اس کے بعد فروخت شدہ چیز حوالہ کرنا جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

ہدایہ میں ہے:

"قال: "ومن باع سلعة بثمن قيل للمشتري ادفع الثمن أولا"؛ لأن حق المشتري تعين في المبيع فيقدم دفع الثمن ليتعين حق البائع بالقبض لما أنه لا يتعين بالتعيين تحقيقا للمساواة."

(كتاب البيوع،3/29،ط:داراحیاءالتراث العربی)

الدر مع الرد میں ہے:

"(ويسلم الثمن أولا في بيع سلعة بدنانير ودراهم) إن أحضر البائع السلعة.

وفی الرد: أما في بيع سلعة بثمن فإنما تعين حق المشتري في المبيع، فلذا أمر بتسليم الثمن أولا ليتعين حق البائع أيضا تحقيقا للمساواة."

(کتاب البیوع،4/560۔561،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"ثم فرع على الأصل بقوله (فيصح) البيع (بشرط يقتضيه العقد) (كشرط الملك للمشتري) وشرط حبس المبيع لاستيفاء الثمن."

(کتاب البیوع،5/89،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100900

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں