بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

خریدار کے وقت پر پیسے ادا نہ کرنے کی وجہ سے فروخت کنندہ کا سودا ختم کرنا


سوال

دو آدمیوں نے آپس میں خریدوفروخت کیا ،ایک بنگلہ کے خریدار نے بیچنے والے کو وقت پر پیسے نہیں دیے، اس کی وجہ سے اب بیچنے والا یہ سودا ختم کرنا چاہتا ہے، جب کے خریدار نے ٪ 80 پیسے ادا کیے، بیچنے والا کہتا ہے پیسے لو بنگلہ نہیں دوں گا ،اگر لینا ہے تو آج کی  قیمت کے حساب سے بنگلہ لو، کیا بیچنے والا یہ سودا ختم کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور جب کہ  بیچنے والا کہتا ہے، میں نے ایک اور جگہ پر سودا کیا، اس کے وقت پر  پیسے نہ دینے کی وجہ سے میرا وہ سودا خراب ہوا۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر فروخت کنندہ (بیچنے والے)  اور  خریدار کے درمیان گھر کا سودا مکمل ہوگیا تھا اور اس میں کسی قسم کی کوئی شرط نہیں لگائی گئی تھی تو مذکورہ گھر فروخت کنندہ کی ملکیت سے نکل کر خریدار کی ملکیت میں آگیاہے  اور فروخت کنندہ، اس گھر کے بدلے جو رقم طے ہوئی ہے اس کا مستحق بن گیا ہے ،اب اگر خریدار کسی وجہ سے وقت پر گھر کی رقم ادا نہ کرسکے تو اس بنا  پر  بیچنے والا خریدار کی مرضی کے بغیر اس گھر کا سودا ختم   نہیں کرسکتا ، اسی طرح بیچنے والا تاخیر کی وجہ سےگھر کی  موجودہ قیمت کے حساب  سے اضافی رقم کا مطالبہ بھی نہیں کرسکتا ،سوادا مکمل ہونے کے بعد گھرکا مالک خریدار بن چکاہے ،بیچنے والا صرف اسی رقم کا حق دار ہے جس رقم پر سودا ہوا تھا اور خریدار پر لازم ہے کہ وہ پیسوں کی ادائیگی میں تاخیر نہ کرے اور جو وقت طے ہوا ہے، اس وقت پر پیسے ادا کرے ۔

وفی القرآن المجید:

"یا اَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ"(المائدۃ:۱)

وفی صحیح البخاري:

"عن أبي هریرۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنه عن النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم قال: آیة المنافق ثلاث: إذا حدث کذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان."

(کتاب الإیمان / باب علامۃ المنافق٬ رقم: ۳۳)

وفی مشکاۃ المصابیح:

"عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمه رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم: ألا لاتظلموا! ألا لایحل مال إمرء إلا بطیب نفس منه."

(باب الغصب والعاریۃ، الفصل الثاني: ۲۵۵)

وفی الفتاوی الهندیة:

"وإذا حصل الإیجاب والقبول لزم البیع، ولا خیار لواحد منهما إلا من عیب أو عدم رؤیة، کذا في الهدایة."

(ج٣ ص ۸ ط. دارالفکر بیروت)

وفيه أيضًا:

"وشرط صحة الإقالة رضا المتقائلين."(3/ 157ط: دارالفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں