بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تقریبات، مجالس اور خاص دنوں میں پگڑی باندھنا کیسا ہے؟


سوال

تقریبات، مجالس اور خاص دنوں میں پگڑی باندھنا کیسا ہے؟

جواب

پگڑی/ عمامہ باندھنا ،  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے  اور سننِ عادیہ میں سے ہے؛  لہذا عمامہ اگر خاص تقریبات میں بھی باندھا جائے تو شرعًا درست ہے،   البتہ اسے  لازم نہ سمجھے  اور محض ثقافت کی پیروی میں نہ ہو، بلکہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی اتباع کی نیت ہو۔   چند روایات ملاحظہ فرمائیے: 

  •    حضرت عمرو بن حُریث  رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضورِ  اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے لوگوں کو خطبہ دیا تو آپ کے (سر کے) اوپرکالا عمامہ تھا۔ (   سنن ابو داؤد)
  •     نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمايا كه همارے اور مشركين كے درميان فرق ٹوپيوں  پر عمامے باندھنا ہے۔  (ترمذی)
  • حضرت عبد الرحمن بن عوف رﷺی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : رسول اللہ ﷺ نے مجھے عمامہ باندھا۔  (سنن ابوداؤد )

 سنن ابوداؤد  میں ہے:

عن جابر رضي الله عنه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء.

عن أبي سعيد عمرو بن حريث رضي الله عنه قال: كأني أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه عمامة سوداء، قد أرخى طرفيها بين كتفيه.

(سنن أبي داود ،  كتاب اللباس باب في العمائم ، 4077 )

و في الترمذی  عن ركانة: ” إنَّ فرقَ ما بيننا و بين المشركين العمائم على القلانِس.‘‘ (ص:  2777 ، جزء 7، سنن الترمذی، بیروت )

4079- عن عبد الرحمن بن عوف، يقول: «عممني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسدلها بين يدي، ومن خلفي( سنن أبي داود، كتاب اللباس، باب في العمائم، حديث رقم: 4079 )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں