بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

خطیبہ نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

خطیبہ کا معنی اور لڑکیوں کے لیے یہ  نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

خطیبہ کا معنی : ’’وہ عورت جو تقریر کرتی ہو، خطبہ پڑھنے والی، وعظ سنانے والی، لکچر دینے والی ہو‘‘، مذکورہ معنی کے لحاظ سےلڑکیوں کے لیے  یہ نام رکھنا درست ہے ،لیکن بہتر یہ ہے کہ کوئی اچھی نسبت والا نام رکھا جائے ۔

السنن الكبرى  للبيهقي میں ہے:

"عن أبي الدرداء رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، ‌فأحسنوا ‌أسماءكم ."

’’ترجمہ: بیشک تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباؤ اجداد کے نام سے پکارے جاو گے، پس تم اچھے نام رکھا کرو۔‘‘

(كتاب الضحايا، ‌‌باب ما يستحب أن يسمى به، ج: 9، ص: 515، ط: دار الكتب العلمية)

المفردات للامام راغب میں ہے:

"الخطب: والمخاطبة والتخاطب: المراجعة في الكلام، ومنه: ‌الخطبة والخطبة لكن ‌الخطبة تختص بالموعظة، والخطبة بطلب المرأة قال تعالى:" ولا جناح عليكم فيما عرضتم به من خطبة النساء " وأصل ‌الخطبة: الحالة التي عليها الإنسان إذا خطب نحو الجلسة والقعدة، ويقال من ‌الخطبة: خاطب وخطيب، ومن ‌الخطبة خاطب لا غير، والفعل منهما خطب. والخطب: الأمر العظيم الذي يكثر فيه التخاطب، قال تعالى: "فما خطبك يا سامري"؛" فما خطبكم أيها المرسلون "؛" وفصل الخطاب": ما ينفصل به الأمر من الخطاب."

(كتاب الخاء، ص: 286، ط: دار القلم)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144607102340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں