کیا لڑکوں کی ختنہ ضروری ہے؟ کیا ختنہ کے بغیر حج نہیں ہوتا؟ اور کیا لڑکی سے نکاح مکروہ ہوجاتا ہے؟
مردوں کے حق میں ختنہ کرواناسنت اور شعائرِ اسلام میں سے ہے، بچپن میں ختنہ نہ ہونے کی صورت میں بلوغت کے بعد اور نو مسلم کےاسلام قبول کرنے کے بعدختنہ کروایا جائےگا، البتہ بڑی عمر میں کوئی شخص اسلام قبول کرے اور کوئی شرعی عذر ہو تو ختنہ نہ کرانے کی اجازت ہوگی۔
تاہم ختنہ نہ ہونے کے باوجود مسلمان کا حج ادا ہوجائے گا، نیز نکاح کے مکروہ ہونے کا حکم بھی نہیں لگایا جاسکتا، البتہ اگر عذر کی وجہ سے نومسلم ختنہ نہ کروائے تو فرض غسل کرتے ہوئے اسے اضافی کھال کی پاکی کا اہتمام کرنا ہوگا۔
کما في الشامیة:
"الظاهر في الکبیر أنه یختن مبني للمجهول أي یختنه غیره". (ج: ۶، ص: ۳۸۳)
وکذا فیه: "ومن بلغ غیر مختون أجبره الحاکم علیه". ( ج:۶، ص: ۷۵۲) فقط و الله أعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144108201862
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن