بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

خاوند کے ہوتے ہوئے بیوی کا نامحرم سے ناجائز تعلقات قائم کرنا


سوال

ایک عورت نے اپنے خاوند سے بے وفائی کی اور دوسرے مرد سے ناجائز تعلقات قائم کیے، اب وہ عورت شرمندہ ہے، گناہوں پر شرمسار ہے، اللہ  سے بہت معافی مانگ رہی ہے، لیکن اس کے شوہر کا انتقال ہو چکاہے، چوں کہ یہ معاملہ حقوق العباد سے تعلق رکھتا ہے تو اب سوال یہ ہے کہ کیا اللہ تعالی اس حقوق العباد میں کوتاہی کو معاف فرمادیں گے؟ جب کہ اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہے اور شوہر کا انتقال ہوچکا ہے۔ 

جواب

واضح  رہے  کہ  عورت کا کسی کے نکاح میں ہوتے ہوئے   نامحرم کے ساتھ  ناجائز تعلقات قائم کرنا یقینًا انتہائی قبیح فعل ہے،  اور  یہ ناجائز تعلقات اگر خاوند کے اصول (یعنی باپ، دادا) یا فروع (مثلاً بیٹا یا سوتیلے بیٹے) سے نہ ہوں تو اگرچہ اس سے نکاح پہ کوئی فرق تو نہیں پڑتا،  لیکن یہ بہت بڑا گناہ کا کام ہے، لہٰذا اس گناہ سے فوراً سچے  دل سے توبہ  کی ضرورت  اور  ندامت  و  شرمندگی کا اظہار  لازمی  ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ عورت واقعتًا  سچے دل سے نادم و شرمندہ ہے  اور  باری تعالیٰ سے اس گھناؤنے فعل سے توبہ و استغفار کرچکی ہے تو  اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات سے امید کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرمائیں گے۔ 

اب مذکورہ بیوہ کو چاہیے کہ انتہائی عفت اور پاکیزگی کے ساتھ زندگی گزارے اور اگر مرحوم خاوند سے اُس کے بچے ہیں تو اپنی ساری توجہ اُن بچوں کی نیک پرورش اور دینی تعلیم و تربیت میں لگادے؛ تاکہ یہی بچے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر مرحوم کے لیے صدقہ جاریہ بنیں، نیز اسے چاہیے کہ مرحوم شوہر کے لیے دعاءِ مغفرت اور حسبِ توفیق ایصالِ ثواب کرتی رہے۔ اور اگر بشری تقاضے کی وجہ سے نفسانی خواہشات کا غلبہ ہو اور خواہشات پوری کرنے کی ضرورت محسوس ہورہی ہو تو خاندان کی بااثر شخصیات کے سامنے  اس تقاضے کو رکھ کر اُن کے مشورے سے  دوسری شادی کا انتظام کرلے۔  فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 200077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں