بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

خنزیرکی تولیدی وائرس کےلیے علاج معالجہ کرنے اورخنزیرکے نسل بڑھانے والی کمپنی میں ملازمت کرنے کاحکم


سوال

میں آفتاب شوکت پاکستانی ہوں، ہوازہونگ زرعی یونیورسٹی، ووہان، چین میں پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ فیلو ہوں، میرا معاہدہ جلد ہی ختم ہو جائے گا، اور میں نئے پوسٹ ڈاکس یا نوکری کی تلاش کر رہا ہوں، مجھے پہلے ہی ملازمت کا موقع مل گیا ہے ،وہ سور کی تولیدی اور سانس کے سنڈروم وائرس پر قدرتی مصنوعات/ جڑی بوٹیوں کی ادویات کے اثر پر کام کر رہے ہیں، اس تحقیق میں انہیں لیبارٹری میں خنزیر کے خلیات کو کلچر کرنا/بڑھانا ہے اور مختلف جڑی بوٹیوں کی دوائیوں کے حفاظتی اثر کو تلاش کرنا ہے، تحقیق کو بڑے پیمانے پر سور کی صنعت میں استعمال کیا جائے گا، میرا سوال یہ ہے :کہ کیا میں یہ کام کر سکتا ہوں؟ براہ کرم میری تفصیل سے رہنمائی کریں یا مجھے ایک متبادل ملازمت کی تلاش کرنی چاہیے؟ (کیونکہ میرے پاس تلاش کرنے کے لیے مزید 2-3 مہینے ہیں) ۔

جواب

واضح رہے کہ خنزیر کو شریعتِ مطہرہ نے نجس العین قراردیاہے، اسے پالنا ،خریدوفروخت کرنا اور اس کاعلاج معالجہ کرنے کےلیے یا نسل کی افزائش کے لیے  تجربات کرنا، کسی مسلمان کےلیے شرعاًجائز  نہیں ہے۔

صورتِ مسئولہ میں سائل کامذکورہ کمپنی میں ملازمت اختیار کرنا  جہاں خنزیرکی تولیدی اور سانس کی  بیماریوں پر تحقیقی کام اور اس کےعلاج معالجہ کرنے کےلیے مذکورہ جڑی بوٹیوں کی ادوایات تیارکرنا شرعاً جائز نہیں ہے،لہذا سائل کو چاہیے کہ کسی دوسری مناسب جگہ پر حلال  ملازمت تلاش کرے۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"فقد اتفق الحنفية والشافعية والحنابلة على نجاسة عين الخنزير، وكذلك نجاسة جميع أجزائه وما ينفصل عنه كعرقه ولعابه ومنيه ، وذلك لقوله تعالى: {قل لا أجد فيما أوحي إلي محرما على طاعم يطعمه إلا أن يكون ميتة أو دما مسفوحا أو لحم خنزير فإنه رجس أو فسقا أهل لغير الله به فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن ربك غفور رحيم}."

(حرف الخا،احکام الخنزیر،الاعتبار الثانی،ج:20،ص:33،ص:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

تفسیر ابنِ کثیر میں ہے:

"وقوله تعالى: وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات وهو البر،وترك المنكرات وهو التقوى وينهاهم عن التناصر على الباطل والتعاون على المآثم والمحارم، قال ابن جرير : الإثم ترك ما أمر الله بفعله والعدوان مجاوزة ما حد الله لكم في دينكم ومجاوزة ما فرض الله عليكم في أنفسكم وفي غيركم."

(ج:3،ص:10،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406102130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں