کیا ضروری ہے کہ جس نے حج کیا ہوا ہو، وہی حج بدل کرے؟
"حجِ بدل" کرنے والا قابلِ اعتماد، دین دار اور مسائلِ حجِ بدل سے واقف ہونا چاہیے، البتہ عالم ہو اور پہلے سے حج کیا ہوا ہو تو بہتر ہے، تاہم اگر کسی ایسے شخص کو حجِ بدل کے لیے روانہ کردیا جس نے پہلے سے حج نہ کیا ہوا ہو تو اس صورت میں بھی حجِ بدل ادا ہو جائے گا۔
جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والأفضل للإنسان إذا أراد أن يُحِج رجلاً عن نفسه أن يحج رجلاً قد حج عن نفسه، ومع هذا لو أحجّ رجلاً لم يحج عن نفسه حجة الإسلام يجوزعندنا وسقط الحج عن الآمر، كذا في المحيط. و في الكرماني: الأفضل أن يكون عالماً بطريق الحج و أفعاله، و يكون حراً عاقلاً بالغاً، كذا في غاية السروجي شرح الهداية."
(كتاب المناسك، الباب الرابع عشر في الحج عن الغير، ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200197
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن