بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1445ھ 03 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

خود کشی کی کوشش کرنے والے کی توبہ کا طریقہ


سوال

پریشانی کی وجہ سے ایک انسان نے خودکشی کرنے کی کوشش کی،  لیکن بروقت ہسپتال پہنچنے کی وجہ سے بچت ہوگئی،  لیکن وہ انسان اپنے  کیے پہ شرمندہ ہے،  وہ اللہ پاک سے معافی کیسے مانگے؟

جواب

خود کشی کرنا بڑے گناہوں میں سے ایک گناہ ہے اور احادیث میں اس کے متعلق سخت وعید آئی ہے؛  لہذا مذکورہ شخص  اللہ سے سچی توبہ کرے ، توبہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جو گناہ ہوگیا اس پر ندامت کے  ساتھ  استغفار کرے اور آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم کرے۔ اور آئندہ   اعمال کی اِصلاح کی پوری کوشش کرے اور نیک اَعمال کا اہتمام کرے، نیک اعمال کو  گناہوں کے مٹانے میں بہت قوی تاثیر حاصل ہے۔  اور  جو پریشانیاں آئی ہیں، آخرت میں ان تمام پریشانیوں کا عمدہ بدلہ ملنے کے یقین کے  ساتھ  صبر کے  ساتھ  زندگی گزارے ۔ ان شاء اللہ اس طرح کرنے سے گناہ کی معاف ہوجائے گا اور پریشانی کا بوجھ بھی ہلکا ہوجائے گا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"و عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تردى من جبل فقتل نفسه، فهو في نار جهنم يتردى فيها خالدًا مخلدًا فيها أبدًا، و من تحسى سمًّا فقتل نفسه، فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدًا مخلدًا فيها أبدًا، و من ‌قتل ‌نفسه بحديدة، فحديدته في يده يتوجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدًا مخلدًا فيها أبدًا». متفق عليه."

("فهو في نار جهنم يتردى فيها ") : أي بعذاب فيها جزاءً وفاقًا (" خالدًا ") : حال مقدرة (" مخلدًا فيها أبدًا ") . تأكيد بعد تأكيد، أو محمول على المستحل، أو على بيان أن فاعله مستحق لهذا العذاب، أو المراد بالخلود طول المدة وتأكيده بالمخلد والتأبيد يكون للتشديد والتهديد."

(کتاب القصاص ج نمبر ۶ ص نمبر ۲۲۶۲،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں