بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کھجور کی گھٹلیوں سے متعلق حضور علیہ السلام اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مزاح کے قصہ کی تحقیق


سوال

 ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام کے ساتھ کھجوریں تناول فرما رہے تھے جن میں سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ بھی موجود تھے اور کھجور کھا رہے تھے ۔آپ صلی اللّٰہ  علیہ  وسلم کجھور کی گٹھلیاں نکال کر علی کے سامنے رکھتے جا رہے تھے جب کھا کر فارغ ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :علی تم نے تو سب سے زیادہ کھجوریں کھائی ہیں تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ میں کھا کر گٹھلیاں باہر نکال رہا تھا،  آپ نے تو گھٹلیوں سمیت کھا لیں ۔

کیا یہ واقعہ مستند ہے یا بے سند ہے؟ 

جواب

تلاش بِسیار کے باوجود اس واقعہ کی کوئی بنیاد ہمیں نہیں مل سکی، سند وبغیر سند کسی بھی طریقے سے یہ واقعہ  ہمیں کسی  بھی مستند کتاب میں نہیں مل سکا، لہذا اس واقعہ کو حضور علیہ السلام اور حضرت علی  رضی اللہ عنہ کی نسبت سے بیان کرنے سے گُرَیز  کیا جائے۔

البتہ بعض کتبِ  تاریخ  واَدب میں  بعض  ادیبوں اور ظریف الطبع لوگوں کے مابین اسی طرح کے واقعہ کے رونما ہونے کا تذکرہ ملتا ہے۔

"أنساب الأشراف" ليحيى البلاذري (المتوفى:279ھـ)ميں ہے: 

"ثم إن الصمة –واسمه مالك بن بكر- أتى عكاظ بعد ما شاء الله، وحرب بن أمية بعكاظ يطعم الناس، فدخل وثعلبة بن الحارث اليربوعي عليه، فأكلا، وقدم إليهما تمرا، فجعل الصمة يأكل ويلقي النوى بين يدي ثعلبة، فلما فرغا قال ثعلبة للصمة: إنه لا نوى بين يديك أفكنت تبلغ النوى؟ إنك لكبير البطن".انتهى باختصار.

(أنساب الأشراف، (12/ 113 و114)، ط/ دار الفكر)

" آداب المؤاكلة " لأبي البركات الغزي (المتوفى: 984هـ)  میں ہے: 

" المُشنِّع : وهو الذي يجعل ما ينفيه عن طعامه من عظام أو نوى تمر وغيره بين يدي جاره تشنيعاً عليه بكثرة الأكل .

حكي أن متلاحيين حضرا على مائدة بعض الرؤساء، فقدم لهما رطبا، فجعل أحدهما كلما أكل جعل النوى بين يدي الآخر حتى اجتمع بين يديه ما ليس بين يدي أحد من الحاضرين مثله؛ فالتفت الأول إلى رب المنزل، وقال : ألا ترى يا سيدنا ما أكثر أكل فلان الرطب! فإن بين يديه من النوى ما يفضل به الجماعة، فالتفت إليه صاحبه، وقال: أما أنا أصلحك الله فقد أكلت كما قال رطباً كثيراً، ولكن هذا الأحمق قد أكل الرطب بنواه، فضحك الجماعة وخجل المشنع. " 

 (آداب المؤاكلة، المُشنِّع، (ص: 19 و20)، ط/ دار ابن كثير للطباعة والنشر والتوزيع، دمشق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں