خلع کی عدت کتنی مدت ہوتی ہے؟
خلع بھی طلاقِ بائن کے حکم میں ہے؛ اس لیے جس عورت کو ایام آتے ہوں اس کے لیے طلاق یا خلع کی صورت میں عدت کی مدت تین ماہواریاں ہوں گی ، البتہ اگرعورت حاملہ ہوتو عدت بچے کی پیدائش پر ختم ہوگی۔ جس عورت کی ماہواری بند ہوجائے، اُس کی عدتِ طلاق یا عدتِ خلع مہینوں کے اعتبار سے تین ماہ میں پوری ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 504):
"(وهي في) حق (حرة) ولو كتابيةً تحت مسلم (تحيض لطلاق) ولو رجعياً (أو فسخ بجميع أسبابه) ... (بعد الدخول حقيقة، أو حكماً) أسقطه في الشرح، وجزم بأن قوله الآتي: "إن وطئت" راجع للجميع، (ثلاث حيض كوامل)؛ لعدم تجزي الحيضة، فالأولى لتعرف براءة الرحم، والثانية لحرمة النكاح، والثالثة لفضيلة الحرية".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201499
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن