بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی عدت


سوال

میری بہن نے خلع لی ہے،  مجھے اس کی عدت کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ کتنے دن ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی ہمشیرہ نے اگر اپنے شوہر سے خلع اس کی رضامندی سے لی ہو تو ایسا خلع شرعًا معتبر ہوگا، جس کے بعد مذکورہ خاتون کو تین ماہواری عدت گزارنا ضروری ہوگا، بشرطیکہ وہ حمل سے نہ ہو، حمل سے ہونے کی صورت میں بچہ جننے تک عدت شمار ہوگی، اور اگر مذکورہ خاتون کو ماہواری آتی ہی نہ ہو تو اس صورت میں اس کی عدت تین ماہ ہوگی، البتہ اگر مذکورہ خلع شوہر کی رضامندی سے نہ ہوا ہو بلکہ یک طرفہ طور پر بذریعہ عدالت خلع حاصل کیا ہو تو اس صورت میں ایسا خلع شرعًا معتبر نہ ہوگا، جس کے سبب مذکورہ خاتون بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں رہے گی، اور عدت لازم نہ ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ طَلَاقًا بَائِنًا أَوْ رَجْعِيًّا أَوْ ثَلَاثًا أَوْ وَقَعَتْ الْفُرْقَةُ بَيْنَهُمَا بِغَيْرِ طَلَاقٍ وَهِيَ حُرَّةٌ مِمَّنْ تَحِيضُ فَعِدَّتُهَا ثَلَاثَةُ أَقْرَاءٍ سَوَاءٌ كَانَتْ الْحُرَّةُ مُسْلِمَةً أَوْ كِتَابِيَّةً، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ.وَالْعِدَّةُ لِمَنْ لَمْ تَحِضْ لِصِغَرٍ أَوْ كِبَر أَوْ بَلَغَتْ بِالسِّنِّ وَلَمْ تَحِضْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ، كَذَا فِي النُّقَايَةِ."

( كتاب الطلاق، الْبَابُ الثَّالِثَ عَشَرَ فِي الْعِدَّةِ، ١ / ٥٢٦، ط: دار الفكر)

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:

خلع کی عدت کے احکام

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں