اگر میں اپنے شوہر سے خلع لوں تو میری گیارہ سال کی بچی کس پاس رہے گی؟اور اگر میرا شوہر بھی اس کو لے جانا چاہے کچھ دیر کے لیے یا پورے دن کے لیے تو یہ صحیح ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کی صورت میں نو سال کی عمر تک بچی کی پرورش کا حق بچی کی والدہ کو ہوتا ہے،اس کےبعد بلوغت تک بچی کی پرورش کا حق باپ کو حاصل ہوتا ہے، لہذا اگر شوہر آپ کو طلاق یا خلع دے دے تو گیارہ سالہ بچی کی پروش کا حق آپ کو نہیں ،بلکہ بچی کے والد کو حاصل ہوگا۔البتہ اگر سائلہ اپنی بیٹی سے ملاقات کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والأم والجدة أحق بالغلام حتى يستغني، وقدر بسبع سنين، وقال القدوري: حتى يأكل وحده، ويشرب وحده، ويستنجي وحده. وقدره أبو بكر الرازي بتسع سنين، والفتوى على الأول. والأم والجدة أحق بالجارية حتى تحيض. وفي نوادر هشام عن محمد رحمه الله تعالى: إذا بلغت حد الشهوة فالأب أحق، وهذا صحيح. هكذا في التبيين ...."
(کتاب الطلاق، الباب السادس عشرفی الحضانة ،ج1ص541، ط : رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101256
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن