جمعہ کے دن خطبۂ جمعہ کے بعد اور نماز شروع کرنے سے پہلے مسجد کے لیے چندہ کرنا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ فقہاء کی تصریحات کے مطابق خطبہ اور نمازِ جمعہ حکماً شیئ واحد ہیں؛ اسی لیے خطبہ اور نماز کے درمیان کسی چیز کا فاصلہ کرنا مکروہ ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں خطبۂ جمعہ کے بعد نماز شروع کرنے سے پہلے مسجد کے لیے چندہ کا اعلان کرنا یا چندہ جمع کرنا مکروہ ہوگا۔
اس لیے بہتر یہ ہے کہ نماز ختم ہونے کے بعد دعا سے پہلے یا بعد میں نمازیوں سے مسجد کے ساتھ تعاون کرنے کی درخواست کرلی جائے، یا خطبۂ جمعہ شروع ہونے سے پہلے یا اسی طرح اردو تقریر کے دوران چندہ کرلیا جائے۔
حاشية الطحطاوي على الدر المختار میں ہے:
"فإذا أتم أقيمت ويكره الفصل بأمر الدنيا ذكره العيني.
قوله : (فإذا أتم) أي : الإمام الخطبة، انتهى حلبي. قوله : (ويكره الفصل بأمر الدنيا) يفهم منه أنه لا يكره الفصل بأمر الآخرة كذكر وهو كذلك؛ لأن الخلاف على الأصح إنما هو في كلام الدنيا كما قدمناه غير مرة، ولكن ما لم يلزم منه تأخر."
(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ٢/ ٦٣٦، ط: المكتبة الوحيدية)
رمز الحقائق للعیني میں ہے:
"(فإن جلس) الإمام (على المنبر أذن) يعني أذن المؤذنون (بين يديه) أي بين يدي المنبر، بذلك جرى التوارث، ولا ينبغي أن يصلي غير الخطيب؛ لأن القصر للخطبة فلا يقيمها اثنان. (وأقيم) أي وأتي بإقامة الجمعة (بعد تمام الخطبة) والفصل بينهما بأمر الدنيا مكروه."
(كتاب الصلاة، باب في بيان أحكام الجمعة، ١/ ١٠١، ط: إدارة القرآن)
کفایت المفتی میں ہے:
’’(سوال) جمعہ کی فرض نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد دعا مانگنے سے پہلے چندہ کرنا کیسا ہے؟
(جواب) سلام پھیرنے کے بعد دعا مانگنے سے پیشتر کسی مذہبی کام کے لیے چندہ کرنا جائز ہے۔‘‘
(کتاب الصلاۃ، فصل نہم، ۳/ ۱۷۰، ط: دار الاشاعت، کراچی)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
فتوی نمبر : 144609100771
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن