بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ کے دوران چندہ جمع كرنا


سوال

 آج کل میں مسجد میں ایک عجیب عمل دیکھتا ہوں کہ جمعہ کے خطبہ کے دوران چندہ جمع کیا جاتاہے، میں نے یہ بات بڑی مشہور مسجد میں بھی دیکھی ہے  جہاں کوئی اس پر اعتراض نہیں کرتاہے۔میں اپنی محدود  جان کاری کے مطابق یہ سمجھتاہوں کہ جب خطبہ کے دوران نماز پڑھنا اور تلاوت کرنا ممنوع ہے تو چندہ جمع کرنے کی اجازت کیوں کر ہوسکتی ہے؟

جواب

خطبہ کے دوران  کوئی ایسا کام کرنا جو خطبہ سننے میں مخل ہو جائز نہیں ،لہذا خطبے کے دوران  چندہ  جمع  کرنا بھی جائز نہیں ہے، تاہم خطبہ سے پہلے یا بعد میں مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کیا جاسکتا ہے، اس لیے کہ مسجد کے اندر مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کرنا جائزہے، البتہ اس میں اس بات کی رعایت کرنا ضروری ہے کہ صفوں میں گھومتے ہوئے چندہ  کرنے والے  نمازیوں کے سامنے سے نہ گزریں اور لوگوں کے کاندھے نہ پھلانگیں، اوراصرار کے ساتھ یا زبردستی  کسی سے  چندہ  وصول نہ کریں،  بہتر صورت یہ ہے کہ مسجد کے دروازوں پر یا کسی بھی مناسب جگہ پر چندے کے ڈ بّے رکھ  دیے جائیں اورلوگ حسبِ توفیق خاموشی سے ان ڈبوں میں چندہ ڈالتے رہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں