خطبے میں جو حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مغفرت کے لیے جو جملہ کہا جاتا ہے، اس کا پس منظر کیا ہے؟
حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے یہ دعائیہ کلمات خود رسول اللہ ﷺ سے مروی ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ: پیر کے دن صبح آپ اپنے بیٹوں کو لے کر میرے پاس آئیں؛ تاکہ میں آپ لوگوں کے لیے ایسی دعا کروں جس سے اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے بیٹوں کو نفع پہنچائے، چنانچہ ہم ان کے ساتھ گئے، آپ ﷺ نے ہمیں ایک چادر اوڑھا دی اور پھر دعا کی کہ: ’’اے اللہ ! عباس اور ان کے بیٹوں کی مغفرت فرما، ظاہری بھی اور باطنی بھی (ایسی مغفرت کہ) کوئی گناہ باقی نہ رہے۔ اے اللہ ! ان کو ان کی اولاد میں قائم و محفوظ رکھ۔‘‘
اس لیے جمعہ کے خطبہ میں ان کی منقبت اور فضیلت کے طور پر رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ان کے حق میں کیے گئے دعائیہ کلمات ادا کیے جاتے ہیں، اور ان کلمات کو پڑھنے کی گنجائش ہے، گو اس روایت کی سند میں کلام ہے، لیکن فضائل میں بیان کی جاسکتی ہے۔
سنن الترمذي ت شاكر (5 / 653):
"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس: «إذا كان غداة الاثنين فأتني أنت وولدك حتى أدعو لهم بدعوة ينفعك الله بها وولدك» ، فغدا وغدونا معه فألبسنا كساء ثم قال: «اللهم اغفر للعباس وولده مغفرة ظاهرة وباطنة لا تغادر ذنبا، اللهم احفظه في ولده». هذا حديث حسن غريب لانعرفه إلا من هذا الوجه."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200823
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن