بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت


سوال

 اگر کسی شخص کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو اور وہ کسی کو اپنا خواب سنائے اور سامنے والا شخص اسے کہے کہ تم نے دوپہر 11 بجے کے ٹائم خواب دیکھا، اس وجہ سے وہ رسول اللہ نہیں تھے ،بلکہ ابلیس تمہارے خواب میں آیا۔ حضرت میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس شخص نے جو بات کی کیا وہ صحیح کی؟ اگر غلط کی تو کس حد تک غلط کی ؟

جواب

خواب میں سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت برحق ہے،جس شخص کو یہ سعادت حاصل ہو اس کے لیے یہ خواب بابرکت ہے، اس پر کوئی اور گمان نہیں کیا جاسکتا۔صحیح حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے کہ جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا، اس نے درحقیقت   مجھے ہی دیکھا ،اس لیے کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔

لہذا  صورت مسئولہ میں جس شخص کو 11 بجے خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی ہے تو اس نے بےشک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی دیکھا ہے،خواب سننے والے کا یہ کہنا کہ تم نے ابلیس کو دیکھا ہے غلط ہےاور حدیث کے خلاف ہے ۔

نیز خواب دیکھنے والا جب کوئی اچھا خواب دیکھےتو  اس کو چاہیے کہ وہ اس پر اللہ کی حمد وثناء کرے اور ہر کسی  کو اپنے خواب کے بارے میں نہ بتائے،صرف اس کے سامنے خواب بیان کیا جائے جو اس کی صحیح تعبیر بتا سکتا ہو یا وہ اس سے محبت رکھتا ہو یا وہ قریبی دوست ہو، حاسدوں اور جاہلوں کے سامنے خواب بیان کرنے سے بچنا چاہئے۔ 

صحیح مسلم  میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ‌رآني ‌في ‌المنام فقد رآني؛ فإن الشيطان لا يتمثل بي ."

(‌‌‌‌كتاب الرؤيا، باب قول النبي عليه الصلاة والسلام: من رآني في المنام فقد رآني، ج:7، ص:54، ط: دار الطباعة العامرة)

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي سعيد الخدري:أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (إذا ‌رأى ‌أحدكم ‌الرؤيا ‌يحبها، فإنها من الله، فليحمد الله عليها وليحدث بها، وإذا رأى غير ذلك مما يكره، فإنما هي من الشيطان، فليستعذ من شرها، ولا يذكرها لأحد، فإنها لن تضره)."

(‌‌‌‌كتاب التعبير، باب: إذا رأى ما يكره، فلا يخبر بها ولا يذكرها، ج:6، ص:2582، ط: دار ابن كثير)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں