بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عالم کے لیے سال لگانا ضروری ہے؟


سوال

کیا  عالم کے لیے  سال لگانا ضروری ہے  جیساکہ مشہور ہے؟  نیز  کیا  "حیاۃ الصحابہ"  کی تعلیم سال لگائے بغیر کرنا ناجائز ہے؟ جب کہ اس سے نفعِ عام جاری و ساری ہو! 

جواب

اس دور میں  بے علمی اور  بے عملی  عام ہے، عوام تک دین پہنچانے اور ان کے دین کو پختہ کرنے کے  لیے موجودہ تبلیغی کام بے حد مفید ہے  اور اس کا مشاہدہ ہے؛ لیکن جو شخص دوسرے طریقہ سے دین حاصل کرے اور اسے دوسروں تک پہنچائے، اسےحقارت و  تنگ نظری سے نہ دیکھا جائے، لہذا  اگر کسی عالمِ دین نے تبلیغی جماعت کی مروجہ ترتیب کے مطابق فراغت کے بعد سال نہیں لگایا تو  اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نیز اسے حیات الصحابہ کی تعلیم کرانے سے روکنا حد سے زیادہ غلو کی علامت ہے، جوکہ نتیجے کے اعتبار سے بے حد نقصان دہ ہے۔ فقط واللہ  اعلم 


فتوی نمبر : 144206200862

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں