کیا با رات کا کھانا سنت سے ثابت ہے ؟ اور کیا اس کے متعلق پورے ذخیرہ احادیث میں کوئی حدیث ملتی ہے ؟
رخصتی کے لیے باقاعدہ بارات کا لے جانا نبی کریم ﷺاور اصحابِ رسول رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں۔
نیز نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے کھانے کا انتظام کا ثبوت کسی صحیح حدیث سے تو نہیں؛ اس لیے رخصتی کی دعوت کرنا ولیمہ کی طرح سنت نہیں ہے، ہاں اگر کوئی نمود ونمائش سے بچتے ہوئے، کسی قسم کے مطالبہ اور خاندانی دباؤ کے بغیر اپنی خوشی ورضا سے اپنی استعداد کے مطابق اپنے اعزہ اور مہمانوں کوکھانا کھلائے تو یہ مہمانوں کا اکرام ہے، اور اس طرح کی دعوت کا کھانا کھانا بارات والوں کے لیے جائز ہے، اور اگر لڑکی والے اس کو لازم سمجھیں اور اس کے اہتمام کے لیے قرضے لیے جاتے ہوں تو ایسی دعوت کرنا جائز نہیں ہوگا۔
مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں :
"لڑکی والوں کی طرف سے براتیوں کو یا برادری کو کھانا دینا لازم یا مسنون اور مستحب نہیں ہے ، اگر بغیرالتزام کے وہ اپنی مرضی سے کھانا دے دیں تو مباح ہے، نہ دیں تو کوئی الزام نہیں."
(کفایت المفتی، ج:7، ص: 471 باب العرس والولیمہ، ط: فاروقیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511101735
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن