بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا بے وضو اذان دینے سے طاعون پھیلتا ہے؟


سوال

 کیا بے وضو اذان دینے کے بارے میں کوئی اس طرح کی وعید ہے  کہ جو شخص بے وضو اذان دیتا ہے اس علاقے میں طاعون جیسی بیماریاں پھیلتی ہے، کیا یہ درست ہے؟

جواب

بعض فقہاء نے بے وضو اذان دینے کو مکروہ لکھا ہے، لہذا اذان کا ادب یہ ہی ہے کہ اذان باوضو ہو کر دی جائے، لیکن سوال میں بے وضو اذان دینے سے متعلق جو  بات ذکر کی گئی ہے ایسی کوئی ہمیں کتبِ حدیث یا کتبِ فقہ میں نہیں ملی۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/ 277):

أما أذان الجنب فمكروه رواية واحدة؛ لأنه يصير داعيًا إلى ما لايجيب إليه وإقامته أولى بالكراهة قيد بالجنب؛ لأن أذان المحدث لايكره في ظاهر الرواية وهو الصحيح؛ لأن للأذان شبهًا بالصلاة حتى يشترط له دخول الوقت وترتيب كلماته كما ترتبت أركان الصلاة وليس هو بصلاة حقيقة فاشترط له الطهارة عن أغلظ الحدثين دون أخفهما عملاً بالشبهين، وقيل: يكره؛ لحديث الترمذي عن أبي هريرة قال : قال رسول الله  صلى الله عليه وسلم : لايؤذن إلا متوضئ».

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200176

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں