تراویح بیس رکعات ہی ہوتی ہے ،لیکن اگر گھر پے عورتیں ہوں اور وہ کام وغیرہ کی وجہ سے تھک جاتی ہوں، تو کیا وہ بیس سے کم آٹھ یا بارہ رکعات پڑھ سکتی ہیں ؟
رمضان کی راتوں میں بیس رکعات تراویح ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے، اور یہ حکم مرد و خواتین دونوں کے لیے ہے ،رسول اللہﷺو صحابہ کرام و تابعین و فقہاء کرام رضوان اللہ علیہم اجمین سے بیس رکعات تراویح کا اہتمام ثابت ہے ،اور بیس رکعات سے کم تراویح نہیں ہے، اس لیےآٹھ یا بارہ رکعات پڑھنے سے تراویح ادا نہیں ہوگی، لہذا خواتین کو بھی بیس رکعات تراویح ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیئے، اگر تھکاوٹ کی وجہ سے ایک ساتھ بیس رکعات نہ پڑھی جائیں تو سحری تک وقفہ وقفہ سے ادا کر لی جائیں، تاکہ تراویح ادا ہو اور ثواب سے محروم نہ رہیں۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"عن ابن عباس: ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يصلي في رمضان عشرين ركعة والوتر."
(كتاب الصلوة، باب كم يصلي في رمضان من ركعة، ج 3، ص:355، ط: الفاروق الحديثة للطباعة والنشر)
فتاوٰی شامی میں ہے:
"التراويح سنة مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين للرجال والنساء إجماعا۔۔۔۔۔۔۔۔وهي عشرون ركعةحكمته مساواة المكمل للمكمل بعشر تسليمات۔۔۔۔۔۔قوله وهي عشرون ركعة هو قول الجمهور وعليه عمل الناس شرقا وغربا."
(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ التراویح، ج: 2، ص: 45، ط: سعید)
مرقات المفاتیح میں ہے:
"لكن أجمع الصحابة على ان التراويح عشرون ركعة."
(کتاب الصلاۃ، باب فی قیام شھر رمضان، ج: 3، ص:382، ط: المکتبة التجاریة مكة المکرمة)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے ـ:
"والصحيح قول العامة لما روي أن عمر رضي الله عنه جمع أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في شهر رمضان على أبي بن كعب فصلى بهم في كل ليلة عشرين ركعة، ولم ينكر أحد عليه فيكون إجماعا منهم على ذلك."
(كتاب الصلاة، باب صلاة التراويح، ج:1، ص:644، ط : رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144609100216
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن