1. میری اہلیہ کو شادی کے وقت جو سونا ملا تھا اس کی زکوۃ مجھے دینی ہے یا اس کو خود دینی ہے؟
2. اگر بیوی نے زکوۃ نہیں دی تو شریعت میں کیا حکم ہے؟
3. اگر شوہر یہ زکوۃ دینے کی حیثیت نہ رکھتا ہو تو کیا سونے کو بازار میں بیچ کر زکوۃ ادا کی جا سکتی ہے؟
4. میری اہلیہ یہ سونا بیچنا نہیں چاہتی کہ یہ بچوں کی شادی کے وقت کام آئے گا، اس صورت میں اگر میں یہ سونا بیچ دوں تو کیا یہ جائز ہے؟
1. آپ کی اہلیہ کے سونے کی زکوۃ اُن ہی پر لازم ہے، آپ پر لازم نہیں، تاہم اگر آپ کی حیثیت ہواور آپ بیوی کی اجازت سے اس کے سونے کی زکوۃ ادا کرنا چاہیں، تو کرسکتے ہیں، آپ کے لیے باعث ثواب ہو گا۔
2. اگر بیوی نے زکوۃ نہ دی تو وہ گناہ گار ہو گی۔
3. صاحب نصاب شخص کے پاس زکوٰة ادا کرنے کے لیے اگر نقدی نہ ہو، تو سونا میں سے کچھ فروخت کرکے زکوٰة ادا کی جائے گی۔
4. بیوی کی اجازت کے بغیر آپ کے لیے اس کا سونا فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔
بخاري شريف ميں هے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من آتاه الله مالا، فلم يؤد زكاته مثل له ماله يوم القيامة شجاعا أقرع له زبيبتان يطوقه يوم القيامة، ثم يأخذ بلهزمتيه - يعني بشدقيه - ثم يقول أنا مالك أنا كنزك، ثم تلا: (لا يحسبن الذين يبخلون) " الآية."
(کتاب الزکوۃ، باب اثم مانع الزکوۃ، جلد:2، صفحه : 106، طبع: سلطانیة)
يعني: ایسے شخص کا مال قیامت کے دن ایسے زہریلے ناگ کی شکل میں آئے گا ،جس کے سر کے بال جھڑ چکے ہوں گے ، اور اس کی آنکھوں کے اوپر دو سفید نقطے ہوں گے،پھر وہ سانپ اُس کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا، پھر وہ اس کی دونوں باچھیں پکڑے گا(اور کاٹے گا) اور کہے گا کہ میں تیرا ما ل ہوں ، میں تیرا جمع کیاہوا خزانہ ہوں۔
بدائع الصنائع میں ہے :
"أن الزكاة عبادة عندنا والعبادة لا تتأدى إلا باختيار من عليه إما بمباشرته بنفسه، أو بأمره، أو إنابته غيره فيقوم النائب مقامه فيصير مؤديا بيد النائب."
(الشرائط التی ترجع علی من علیه المال، 53/2، ط: دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144609100552
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن