بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا ناچنے سے نماز قبول نہیں ہوتی؟


سوال

کیا  ناچنے والے  کی    40 دن کی نماز قبول نہیں ہوتی؟

جواب

 ناچنا از روئے شرع   نا جائز اور حرام ہے،   ناچنے والا آدمی  کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے،  اس  پر توبہ  لازم  ہے،اور ناچنے اور رقص  کو حلال  سمجھ کر کرنا  موجب کفر ہے، رہی بات نماز کی  عدم قبولیت کی   تو اس کا  تعلق اس عمل  کو حلال سمجھنےسے ہے ، تاہم اگر کوئی شخص  ناچ  کو حرام سمجھتے ہوئے کرتا ہو،اور نماز بھی ادا کرتا ہوتو فرض اس کے ذمہ سے ساقط ہو جائے گا، تا ہم  ناچنے  کی  وجہ سے گناہ گار ہوگا۔ 

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح میں ہے:

"وأما الرقص والتصفيق والصريخ وضرب الأوتار والصنج والبوق الذي يفعله بعض من يدعي التصوف فإنه حرام بالإجماع لأنهازي الكفار كما في سكب الأنهر."

( کتاب : الصلاۃ، باب الامامۃ، فصل: صفۃ الاذکار، ج:1، ص:319، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

" قوله ( ومن يستحل الرقص قالوا بكفره ) المراد به التمايل والخفض والرفع بحركات موزونة كما يفعله بعض من ينتسب إلى التصوف، وقد نقل في البزازية عن القرطبي إجماع الأئمة على حرمة هذا الغناء وضرب القضيب والرقص، قال ورأيت فتوى شيخ الإسلام جلال الملة والدين الكرماني أن مستحل هذا الرقص كافر وتمامه في شرح الوهبانية، ونقل في نور العين عن التمهيد أنه فاسق لا كافر."

(کتاب: الجہاد، باب: المرتد، مطلب:  في مستحل الرقص، ج:4، ص:259، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں