1۔ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہو ں، پھراُس کی بیوی ماں باپ کے گھر میں بیٹھی رہے اور کسی بندے کے ساتھ نکاح کرلے اور رخصتی نہ ہو اور پھر وہ خاتون اس بندے سے طلاق لے کر تین ماہ کی عدت گزرنے کے بعد اپنے سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرلے تو کیا یہ نکاح درست ہوگا؟اور کیا صرف نکاح سے حلالہ ہوجائے گا؟
2۔ایک شخص نے اپنی بیٹی کا نکاح اپنی بہن کےلڑکے کے ساتھ کرلیااور رخصتی نہیں ہوئی تھی ،پھر اس شخص کے بڑے بھائی نے اپنی بہن سےکہا کہ اس کی بچی کو آپ طلاق دے دیں،میں تیرے کو اپنی لڑکی کا نکاح کردیتا ہوں ،پھر اُس کے کہنے پر طلاق دے دی گئی،اب پوچھنایہ ہے کہ کیایہ شخص اپنے بڑے بھائی سے تعلقات ختم کرسکتا ہےیا نہیں ؟
3۔کیافجر کی اذان کے بعد کوئی نفل جیساکہ تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
1۔ صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون نےصرف دوسرےشخص کے ساتھ نکاح کیاتھا،اور اس کے ساتھ صحبت یعنی جسمانی تعلق قائم نہیں ہواتھا ،تو اس سے طلاق لے کرسابقہ شوہر(سائل) کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا شرعا درست نہیں ہوگا،بلکہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا،کیوں کہ جس خاتون کو تین طلاق ہوجائے ،اس کا سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح جائز ہونے کے لیے دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرلینے کے بعد اس کے ساتھ صحبت یعنی جسمانی تعلق قائم ہوجاناشرعاً ضروری ہے ۔
2۔ بلاشبہ میاں بیوی میں تفریق پیداکرنا ظلم کا کام ہے،ایسے کام کرنے والوں کو اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے ،تاہم ایسے کام کرنے والوں سےاس عمل بد کی وجہ سے قطع تعلق كرنا شرعاً جائز نہیں ہے،اس لیے کہ ایک حدیث کی رو سے رشتے ناتے توڑنے والا جنت میں نہیں جائےگا۔
3۔صبح صادق یعنی فجر کا وقت داخل ہوجانے کے بعد فجر کی سنتوں کے علاوہ دیگر نوافل ادا کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، لہذا اذان فجر کے بعد تحیۃ المسجد یا تحیۃ الوضو یا دیگر نوافل ادا کرنا درست نہیں ہے۔
1۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."
( کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة ومايتصل به،1/ 473 ، ط : مكتبه رشيدية )
2۔صحیح بخاری میں ہے:
"حدثنا يحيى بن بكير: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب: أن محمد بن جبير بن مطعم قال: إن جبير بن مطعم أخبره:أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: لا يدخل الجنة قاطع."
ترجمہ:’’ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہ انہوں نے حضورﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ :رشتہ ناتا توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘
(كتاب الأدب، باب إثم القاطع،8/6، ط: المطبعة الكبرى الأميرية)
عون المعبود شرح سنن أبی داود میں ہے:
"(من خبب زوجة امرئ) أي خدعها وأفسدها أو حسن إليها الطلاق ليتزوجها أو يزوجها لغيره أو غير ذلك."
(عون المعبود و حاشية ابن القيم، باب في من خبب امرأة على زوجها، ج:14، ص: 52، ط:دار الكتب العلمية بيروت )
3۔فتاوی شامی میں ہے:
"(وكره نفل) قصداً ..... (بعد طلوع فجر سوى سنته)؛ لشغل الوقت به."
( کتاب الصلاۃ،1/ 374، ط: سعید )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607102767
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن