بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیاغیر روزہ دار مسجد میں روزہ دار کے ساتھ افطاری کرسکتا ہے؟


سوال

ایک شخص بنا روزہ رکھے مسجد میں روزہ داروں کے ساتھ افطاری کرتا ہے، تو کیا ایسا کرنے والا گناہ گار ہوگا؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں بلاعذر رمضان کا روزہ نہ رکھنا بہت بڑا گناہ ہے، اور بہت بڑا نقصان بھی ہے،اور یہ اتنا بڑا نقصان ہے کہ زندگی بھر روزہ رکھ کر اس کی تلافی نہیں ہو سکتی ، باقی روزہ داروں کے ساتھ افطار کرنا گناہ نہیں ہے، تاہم ایسا کرنا مناسب نہیں ہے،کیوں کہ افطاری کرانے کا مقصد روزہ داروں کو افطارکرانے کا ثواب حاصل کرنا ہے،اور وہ روزہ داروں کوہی افطار کر اکے حاصل ہوسکتا ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعن زيد بن خالد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من فطر صائما ") قال ابن الملك: التفطير جعل أحد مفطرا أي من أطعم صائما اهـ أي عند إفطاره " أو جهز غازيا " أي هيأ أسبابه من السلاح والفرس والنفقة " فله مثل أجره " أي الصائم أو الغازي أو للتنويع، وهذا الثواب لأنه من باب التعاون على التقوى، والدلالة على الخير، قال الطيبي: نظم الصائم في سلك الغازي لانخراطهما في معنى المجاهدة مع أعداء الله، وقدم الجهاد الأكبر۔۔۔۔۔وقال ميرك: وروى الترمذي والنسائي وابن ماجه وابن خزيمة وابن حبان في صحيحهما من حديث زيد بن خالد الجهني عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " «‌من ‌فطر ‌صائما ‌كان له مثل أجره غير أنه لا ينقص من أجر الصائم شيء» " قال الترمذي: حديث حسن صحيح، ولفظ ابن خزيمة والنسائي: " «من جهز غازيا أو جهز حاجا أو خلفه في أهله أو فطر صائما كان له مثل أجورهم من غير أن ينقص من أجورهم شيء."

(کتاب الصوم، باب في مسائل متفرقة من كتاب الصوم، ج:4، ص:1386، ط:دار الفكر بيروت لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں