جسمانی ناپاکی، جو کسی بھی وجہ سے ہو، کو دور کرکے پاکی حاصل کرنے کے لئے جو غسل فرض ہوتا ہے تو کیا اس غسل کے دوران صابن استعمال کرنا ضروری ہے؟ یا صرف پانی ہی کے ذریعے سے غسل کرلینے سے پاکی حاصل ہو جائے گی ؟
غسل میں صابن کا استعمال کرنا ضروری نہیں، بنیادی طور پر غسل کے تین فرائض ہیں:
1۔ منہ بھر کے کلی کرنا، اگر روزہ دار نہ ہو تو غرغرہ کرنا مسنون ہے۔
2۔ ناک کو اچھی طرح دھونا، اگر روزہ کی حالت میں نہ ہو تو ناک کے نرم حصہ تک پانی چڑھانا مسنون ہے۔
3۔ پورے بدن پر اس طرح پانی بہانا کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔
غسل کی سنتیں درج ذیل ہیں:
1۔ تین مرتبہ دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا۔
2۔استنجا کرنا اور جس جگہ بدن پر نجاست لگی ہو اسے دھونا ۔
3۔ناپاکی دور کرنے کی نیت کرنا۔
4۔ پہلے سنت کے مطابق وضو کرلینا۔
5۔ تمام بدن پر تین بار پانی بہانا۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"(الباب الثاني في الغسل) (وفيه ثلاثة فصول) (الفصل الأول في فرائضه) وهي ثلاثة: المضمضة، والاستنشاق، وغسل جميع البدن على ما في المتون...
[الفصل الثاني في سنن الغسل]
(الفصل الثاني في سنن الغسل) وهي أن يغسل يديه إلى الرسغ ثلاثا ثم فرجه ويزيل النجاسة إن كانت على بدنه ثم يتوضأ وضوءه للصلاة إلا رجليه هكذا في الملتقط.
وتقديم غسل الفرج في الغسل سنة سواء كان فيه نجاسة أم لا كتقديم الوضوء على غسل باقي البدن سواء كان هناك حدث أو لا. كذا في الشمني... (وههنا سنن وآداب ذكرها بعض المشايخ) يسن أن يبدأ بالنية بقلبه"
(كتاب الطهارة، الباب الثاني، الفصل الاول، جلد:1، صفحه:13، طبع: دار الفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144609101689
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن