بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کشف کو یقین کا درجہ دینا شرک ہے؟


سوال

اولیاء اللہ کو کشف ہو سکتا ہے، جس کے ذریعے سے وہ غیبی چیز جان سکتے ہیں، مثلاً یہ دیکھ لینا کہ کسی کو قبر کا عذاب ہو رہا ہے۔ لیکن کیا یہ بات صحیح ہے کہ کشف یا الہام پر پکا یقین کرنا شرک ہے؟ کیونکہ یقینی طور پر تو صرف اللہ ہی جان سکتا ہے کہ کس کو قبر کا عذاب ہو رہا ہے، اگر کوئی الہام یا خواب پر بلا شبہ پکا یقین کر لے کیا یہ شرک سمجھا جائے گا؟  کیوں کہ یقینی علم غیبی چیزوں کے بارے میں غیب کا علم ہے، یہ ہی تو فرق ہے وحی اور الہام میں کہ صرف وحی پر پکا یقین کیا جاتا ہے۔

جواب

کشف والہام پر اعتقاد رکھنا شرک تو نہیں ہے،لیکن اسے یقینی حجت سمجھنا بھی درست نہیں ہے۔

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"وما ذكره بعض الأولياء من باب الكرامة بأخبار بعض الجزئيات من مضمون كليات الآية، فلعله بطريق المكاشفة أو الإلهام أو المنام التي هي ظنيات ‌لا ‌تسمى ‌علوما يقينيات."

(کتاب الایمان ، جلد : 1 ، صفحه : 66 ، طبع : دار الفكر)

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"ولا يخفى أن مبنى الاعتقاد لا يكون إلا على الأدلة اليقينية، ومثل هذا المعنى الذي أساسه على ذلك المبنى لا يصلح أن يكون من الأدلة الظنية ; ولذا لم يعتبر أحد من الفقهاء ‌جواز ‌العمل ‌في ‌الفروع الفقهية بما يظهر للصوفية من الأمور الكشفية، أو من الحالات المنامية."

(كتاب الفتن ، باب اشراط الساعة ، جلد : 8 ، صفحه : 3444 ، طبع : دار الفكر)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"يكفر بقوله عند رؤية الدائرة التي تكون حول القمر يكون مطر مدعيا علم ‌الغيب كذا في البحر الرائق."

(كتاب السير ، الباب التاسع ، مطلب في موجبات الكفر ، جلد : 2 ، صفحه : 280 ، طبع : دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144510102020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں