کیا مدرسہ کےلئے زکات کی رقم سے سولر لے سکتے ہیں؟
زکات کی ادائیگی کے درست ہونے کے لیے کسی غریب مستحقِ زکات شخص کو زکات کے پیسوں کا مالک بنا کر دینا ضروری ہے، کسی خیر کے کام میں پیسے لگاد ینے سے زکات ادا نہیں ہوگی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مدرسہ كے ليے سولر لينے کی صورت میں زکات ادا نہیں ہوگی۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه).
(قوله: تمليكا) فلا يكفي فيها الإطعام إلا بطريق التمليك ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي ط وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ كما في المحيط قهستاني وتقدم تمام الكلام على ذلك أول الزكاة."
(كتاب الزكاة، ج:2، ص:344، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144607102082
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن