بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا موبائل کی تصویر کی اجازت ہے؟


سوال

کیا موبائل تصویر کی اجازت ہے؟

جواب

کسی جان دار کی موبائل کے ذریعہ (ڈیجیٹل) تصویر بنانا بھی ویسے ہی ناجائز اور حرام ہے، جیسے جان دار کی ہاتھ سے بنائی ہوئی تصاویر اور نان ڈیجیٹل تصاویر نا جائز ہیں۔

حاشية ابن عابدينمیں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصا . . . لأن علة حرمة التصوير المضاهاة لخلق الله تعالى، وهي موجودة في كل ما ذكر . . . [تنبيه] هذا كله في اقتناء الصورة، وأما ‌فعل ‌التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى كما مر."

(کتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج: ١، ص: ٦٤٧-٦٥٠، ط: سعيد)

فقط والله تعالى أعلم


فتوی نمبر : 144606100882

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں