میں کسی لڑکی کو چاہتا ہوں، اور وہ بھی مجھے چاہتی ہے، ہم نے ایک دوسرےکو شوہر اور بیوی مان لیا ہے، اور نکاح نامہ بھی بنا لیا ہے۔ کیا ہم اسلام کے حساب سے میاں بیوی ہیں۔
واضح رہے کہ کسی بھی مرد اور عورت کاایک دوسرے کو چاہنا اور ایک دوسرے کو میاں بیوی مان لینے اور نکاح نامہ بنانے سے شرعا میاں بیوی نہیں بن جاتے ہیں، بلکہ شرعا میاں بیوی شمار ہونے کے لیے نکاح کی شرائط کا مکمل ہونا ضروری ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ دونوں شرعا میاں بیوی نہیں ہیں، اور نہ ہی شریف گھرانوں میں نکاح کا یہ طریقہ ہے۔ اپنے بڑوں کو راضی کرکے دونوں خاندانوں کے اتفاق سے نکاح کریں تاکہ آئندہ کی زندگی خوش گوار رہے۔
فتاوى هنديه میں ہے:
"(وأما شروطه) فمنها العقل والبلوغ والحرية في العاقد إلا أن الأول شرط الانعقاد فلا ينعقد نكاح المجنون والصبي الذي لا يعقل. (ومنها) المحل القابل وهي المرأة التي أحلها الشرع بالنكاح، كذا في النهاية (ومنها) سماع كل من العاقدين كلام صاحبه هكذا في فتاوى قاضي خان. (ومنها) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح هكذا في البدائع وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام. ولا ينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل وكذا الخنثيين إذا لم يكن معهما رجل هكذا في فتاوى قاضي خان. (ومنها) سماع الشاهدين كلامهما معا هكذا في فتح القدير.(ومنها) رضا المرأة إذا كانت بالغة بكرا كانت أو ثيبا فلا يملك الولي إجبارها على النكاح عندنا، كذا في فتاوى قاضي خان (ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد."
(الفتاوى الهندية: كتاب النكاح، باب في تفسيره وشروطه، ج:1 ص:296-298، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606100657
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن