بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت سب حصہ داروں سے اجازت لینا ضروری ہے؟


سوال

کیا قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت سب حصہ داروں سے اجازت لینا ضروری ہے حال آں کہ وہ پیسے دے چکے ہیں،  حصہ ڈال چکے ہیں؟

جواب

قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت اگر تمام   شرکاء   خود حاضر ہوں یا ان میں سے بعض کا وکیل حاضر ہو  تو ذبح کرتے  ان سے اجازت لینا ضروری نہیں، اگر  کوئی شریک غائب ہو، موجودنہ ہو، لیکن اپنے شرکاء کو  اپنی غیر موجودگی میں ذبح سے منع نہیں کیا ہو تو یہ بھی عرفًا اجازت ہی ہے۔ لیکن کسی شریک نے اپنی غیر موجودگی میں ذبح سے منع کیا ہو تو پھر  اس کی غیبوبت میں جانور ذبح کرتے  وقت باقی شرکاء کے لیے اس سے اجازت لینا  ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وإذا اشترى سبعة بقرة ليضحوا بها فمات أحد السبعة وقالت الورثة وهم كبار: اذبحوها عنه وعنكم جاز استحسانا، ولو ذبح الباقون بغير إذن الورثة لا يجزئهم؛ لأنه لم يقع بعضها قربة لعدم الإذن منهم فلم يقع الكل قربة ضرورة عدم التجزي كذا في الكافي.

(الفتاوى الهندية: كتاب لأضحية، الباب الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا (5/ 305)،ط. رشيديه)

نیز دیکھیے (قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا : حرف الشین (ص:91، 92)، ط۔ بیت العمار، کراچی)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144212200459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں